ہمارے یہاں مارکیٹ کا اصول ہے، مثلاً اگر میں کسی زمین دار سے گندم لیتا ہوں 4 بوری 40 کلو کی تو بائع ہر بوری پر 2 کلو کاٹتا ہے، اور اس کاٹ کا علم بائع اور مشتری دونوں کو ہوتا ہے، یہ مارکیٹ کا اصول ہے بوری میں گندم آئے گی تو کاٹ ہوگی اور مشتری 38 کلو کے حساب سے پیسے دے گا، ایسا کرنا کیسا ہے؟
جب بائع اور مشتری، دونوں کو اس کٹوتی کا علم ہے، نیز مشتری بھی کٹوتی کے بعد باقی گندم ہی کے پیسے ادا کر رہا ہے، تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں رہی؛ لہذا مذکورہ صورت میں معاملہ کرنا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن