بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چالیس دن تک طلوع وغروب کے وقت ایصالِ ثواب کرنا


سوال

میت کی تدفین کے بعد 40 دن تک طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت قبر پر جاکر ایصالِ  ثواب کرنا ،شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟

جواب

شریعت نے ایصالِ ثواب کے لیے کوئی دن ، کوئی وقت ، یاکوئی مدت متعین نہیں کی ہے، بلکہ جو شخص جب کبھی ،کہیں پر بھی کوئی نفل عمل کرکے چاہے وہ مالی عبادت کے ذریعہ صدقہ وخیرات کی صورت میں ہو یا بدنی عبادت یعنی نوافل یا قرآن کریم کی تلاوت ہو، یا حج و عمرہ ہو، اس کا ثواب اپنے مرحومین کو بخش دے تو ان اعمال کا ثواب مرحومین تک پہنچتا ہے۔

اپنی جانب سے ایصالِ ثواب کے لیے کسی خاص دن ، کسی خاص وقت یا مدت کی تعیین کرکے اس کا اہتمام کرنا بدعت ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں جو طریقہ لکھا گیا ہے کہ چالیس دن کی مدت تک طلوع اور غروب کے وقت قبر پر جاکر ایصالِ ثواب کرنا یہ مخصوص طریقہ شریعت میں ثابت نہیں، اس لیے اس طریقے کو ترک کردینا چاہیے، اوراگر اس کو  دین کا حصہ سمجھ کر کیا جاتا ہو  یا ضروری سمجھا جاتا ہو تو اس کو ترک کرنا واجب ہے،   جب بھی سہولت ہو کسی بھی مقام سے میت کے لیے ایصالِ ثواب کردیا جائے، اور موقع بموقع  بغیر کسی مدت مقرر کیے قبرستان جاکر وہاں ایصالِ ثواب کرنا بھی درست ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212202212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں