بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت تراویح و نفل پڑھنا


سوال

چار رکعت  تراویح یا نفل پڑھنے کا طریقہ بتائیں!

جواب

تراویح میں دو دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل اور سنت  ہے، لیکن اگر چار رکعت پر سلام پھیرا جائے تو  بھی نماز ہو جائے گی بشرطیکہ دو رکعت کے بعد بقدر تشہد بیٹھا جائے، لیکن چار چار رکعات کرکے پڑھنا افضل نہیں ہے، اس لیے قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے۔ 

البتہ اگر کوئی ایک سلام سے چار رکعت  نمازِ تراویح پڑھے تو  پہلے قعدہ  میں التحیات کے  ساتھ درود شریف اور دعا پڑھنا  بہتر اور افضل  ہے،  اگر  کسی نے فقط التحیات پڑھی، اور درود شریف اور دعا پڑھے بغیر تیسری رکعت کے  لیے کھڑا ہوگیا  توبھی نمازدرست ہے۔

اسی طرح اگر کوئی شخص ایک سلام سے چار رکعت نفل ادا کر رہا ہو تو افضل یہ ہے  کہ قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد  درود شریف بھی پڑھ لے اور تیسری رکعت کے لیے جب کھڑا ہو تو ثناء اور تعوذ بھی پڑھ لے، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتا، یعنی قعدہ اولیٰ میں صرف تشہد پڑھتاہے اور درود شریف نہیں پڑھتا اور نہ ہی تیسری رکعت میں ثناء و تعوذ پڑھتا ہے تو ایسی صورت میں بھی نماز میں کوئی نقص واقع نہ ہوگا۔ 

باقی نماز کا ادا کرنے کا وہی طریقہ ہے جو نوافل کی ادائیگی کا طریقہ ہے، یعنی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور اس کے ساتھ سورت یا آیات کی تلاوت واجب ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 45):

"(قوله: وصحت بكراهة) أي صحت عن الكل. وتكره إن تعمد، وهذا هو الصحيح، كما في الحلية عن النصاب وخزانة الفتاوى. خلافاً لما في المنية من عدم الكراهة، فإنه لايخفى ما فيه لمخالفته المتوارث".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 16):

"(ولايصلى على النبي صلى الله عليه وسلم في القعدة الأولى في الأربع قبل الظهر والجمعة وبعدها) ولو صلى ناسياً فعليه السهو، وقيل: لا، شمني (ولايستفتح إذا قام إلى الثالثة منها)؛ لأنها لتأكدها أشبهت الفريضة (وفي البواقي من ذوات الأربع يصلي على النبي) صلى الله عليه وسلم (ويستفتح) ويتعوذ ولو نذراً؛ لأن كل شفع صلاة (وقيل:) لايأتي  في الكل وصححه في القنية".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144209201784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں