بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت تراویح کے پہلے تشہد کا حکم


سوال

کیا 4 رکعت والی تراویح میں پہلی تشہد پر درود و دعا پڑھیں گے یا نہیں؟

جواب

تراویح میں دو دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل اور سنت  ہے، لیکن اگر چار رکعت پر سلام پھیرا جائے تو نماز ہو جائے گی بشرطیکہ دو رکعت کے بعد بقدر تشہد بیٹھا جائے، لیکن چار چار رکعات کرکے پڑھنا افضل نہیں ہے، اس لیے قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے۔ 

البتہ ایک سلام سے پڑھی جانے والی چار رکعت  نمازِ تراویح کے پہلے قعدہ میں التحیات کے ساتھ درود شریف اور دعا پڑھنا  بہتر اور افضل  ہے،  اگر  کسی نے فقط التحیات پڑھی، اور درود شریف اور دعا پڑھے بغیر تیسری رکعت کے  لیے کھڑا ہوگیا  توبھی نمازدرست ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 45):
"(قوله: وصحت بكراهة) أي صحت عن الكل. وتكره إن تعمد، وهذا هو الصحيح، كما في الحلية عن النصاب وخزانة الفتاوى. خلافاً لما في المنية من عدم الكراهة، فإنه لايخفى ما فيه لمخالفته المتوارث".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 16):

"(ولايصلى على النبي صلى الله عليه وسلم في القعدة الأولى في الأربع قبل الظهر والجمعة وبعدها) ولو صلى ناسياً فعليه السهو، وقيل: لا، شمني (ولايستفتح إذا قام إلى الثالثة منها)؛ لأنها لتأكدها أشبهت الفريضة (وفي البواقي من ذوات الأربع يصلي على النبي) صلى الله عليه وسلم (ويستفتح) ويتعوذ ولو نذراً؛ لأن كل شفع صلاة (وقيل:) لايأتي  في الكل وصححه في القنية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں