بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد اکھٹے رہنے کا حکم


سوال

میں نے چند سال پہلے اپنی بیوی کو ان الفاظ کے ساتھ ایک طلاق دی تھی کہ"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"،پھر اس کے بعد بھی میری بیوی میرے ساتھ رہائش پذیر تھی اور عدت کے اندر ہمبستری بھی ہوگئی تھی،کچھ عرصہ بعد میں نے ان الفاظ کے ساتھ دوسری طلاق دی کہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"،اس کے بعدبھی میری بیوی میرے ساتھ رہائش پذیر تھی اور دورانِ عدت ہمبستری بھی ہوگئی تھی،پھرمیں نے تیسری بار اپنی بیوی کوایک ساتھ تین طلاقیں دی،میں نے یہ مسئلہ اہل حدیث علماء سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ"طلاق نہیں ہوئی ہے"،اس کے بعد بھی ہم دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے رہیں،اب سوال یہ ہے کہ کتنی طلاقیں ہوئی ہیں؟اگر تین طلاقیں ہوئی ہیں توہم جو دس ماہ ایک ساتھ رہیں اس کا کیا کفارہ ہوگا؟نیز ہم دونوں اگر دوبارہ ایک ساتھ رہناچاہے تو اس کاطریقہ کار کیا ہوگا؟نیز عدت کاکیاحکم ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں   سائل کے مذکورہ الفاظ سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،بیوی  اپنے شوہر   (سائل)پر حرمت مغلظہ کیساتھ        حرام ہوکر  نکاح ختم ہو چکا ہے۔اب نہ رجوع   جائز ہے اور نہ    دوبارہ آپس میں نکاح   ہوسکتا ہے  ، اب چونکہ عدت گزرچکی ہے، اس لئے سائل کی بیوی دوسری جگہ  نکاح  کرسکتی ہے۔

 البتہ اگر مطلقہ  بیوی   اپنی عدت گزار کر کسی  دوسرے شخص سے نکاح   کرے اور اس سے  صحبت (جسمانی    تعلق)ہوجائے  اس کے بعد وہ دوسرا شوہر اسے   طلاق   دیدے یا اس کا انتقال ہوجائے  تو اس کی عدت گزار کر  پہلے شوہر سے دوبارہ   نکاح    ہوسکتا ہے۔

نیز واضح رہے کہ   تین طلاق  دینے سے  شرعا تینوں طلاقیں  واقع ہوجاتی ہے ، جس کے بعد   دونوں کا ایک  ساتھ رہنا ناجائز اور حرام ہے، یہ قرآن و سنت اور جمہور صحابہ کرام و تابعین کی رائے کے مطابق ہے اور اس پر چاروں ائمہ کا اتفاق ہے ، لہذا  تین طلاق کو ایک قرار دینا صریح  گمراہی ہے،تین طلاق کے بعد  سائل اور اس کی بیوی  کے لیے ایک ساتھ رہنا جائز نہیں تھا، دونوں ایک ساتھ رہ کر  ناجائز  اور حرام کام کے مرتکب ہوئے ہیں، اب دونوں کےلیے فوراً ایک دوسرے سے  جدا ہونا اور اس کے بعد صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے۔

بنایہ شرح الھدایہ میں ہے:

"وإن‌‌ ‌كان ‌الطلاق ‌ثلاثا ‌في ‌الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها، ثم يطلقها، أو يموت عنها۔"

    (البناية شرح الهداية،5/ 474)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں