بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تھرڈ پارٹی کانٹریکٹر (3rd party contractor) کے ذریعہ بینک کے اے سی کا کام کرنے کا حکم


سوال

میں AAA کمپنی کا ملازم ہوں اور اس کمپنی نے مجھے اے سی ٹیکنیشن (AC Technician) کے طور پر الفلاح بینک کے ہیڈ آفس میں اے سی کا کام کرنے کے لیے بھیجا ہے یعنی میں تھرڈ پارٹی کانٹریکٹر کے ذریعہ یہاں ہوں تو کیا میری نوکری صحیح ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ اے سی کا براہِ راست سودی معاملات سے تعلق نہیں ہوتا لہذا بینک کے اے سی کا کام کرنے کے عوض آپ کی کمپنی  A,A,A سے ملنے والی تنخواہ  آپ کے لیے لینا  جائز ہے بشرطیکہ A,A,A کمپنی کی آمدنی حلال ہو تاہم بہتر یہ ہے کہ کمپنی کے ذمہ داروں سے بینک کے بجائے کسی دوسرے حلال کام کرنے والے  ادارے کے کام آپ کے سپرد کرنے کی درخواست کر دی جائے۔

جواہر الفقہ میں ہے :

’’۔۔۔البتہ سبب قریب کی دوسری قسم میں داخل ہے جو محرک نہیں ہے، اس لیے اگر کسی کو یہ علم نہ ہو کہ اجارہ پر لینے والا اس میں بینک بنائے گا تو بلا کراہت جائز ہے اور اگر علم ہے تو مکروہ ہے۔‘‘

(ناجائز کاموں میں تعاون، ۷ ؍ ۵۱۳، مکتبہ دار العلوم کراچی)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

’’یہ جانتے ہوئے کہ فلان معصیت یا شرک کی  محفل میں یہ گیس جائے گا جس سے اس کی رونق میں اضافہ ہوگا، یہ اس کی اعانت ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہئے، لقوله تعالي:

ولا تعاونوا على الإثم والعدوان

پھر جبکہ گزارہ کا دوسرا ذریعہ بھی قابو ہے تو اس کو بالکل ترک کردیں۔‘‘

(کتاب الاجارہ، باب الاستیجار علی المعاصی، ج۱۷، ص۱۱۵، دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: لأنه إعانة على المعصية) ؛ لأنه يقاتل بعينه، بخلاف ما لا يقتل به إلا بصنعة تحدث فيه كالحديد، ونظيره كراهة بيع المعازف؛ لأن المعصية تقام بها عينها، ولا يكره بيع الخشب المتخذة هي منه، وعلى هذا بيع الخمر لا يصح ويصح بيع العنب. والفرق في ذلك كله ما ذكرنا فتح ومثله في البحر عن البدائع، وكذا في الزيلعي لكنه قال بعده وكذا لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكرا وإنما المنكر في استعمالها المحظور. اهـ.قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلا والغناء عارض فلم تكن عين النكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكرا إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكرا بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه، وبهذا ظهر أن بيع الأمرد ممن يلوط به مثل الجارية المغنية فليس مما تقوم المعصية بعينه"

(كتاب الجهاد، باب البغاة، ج4، ص268، ط : سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں