میرے نانا کا انتقال ہوا، ورثاء میں ایک بیٹااور تین بیٹیاں تھیں، والدین اور اہلیہ کا پہلے انتقال ہواتھا، پھر ناناکی بڑی بیٹی کا انتقال ہوا، ورثاء میں شوہر، دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں، پھر نانا کے بیٹے کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ اور دو بہنیں ہیں، مرحوم کے والدین، دادا، دادی، نانا، نانی، چچا، چچازاد بھائی، تایا، تایا زاد بھائی اور کوئی بھی عصبہ مرد نہیں ہے، نانا مرحوم کا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کے نانا مرحوم کا ترکہ اُن کےورثاء میں تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ سے اُن کے حقوقِ متقدمہ ادا کرنے کے بعدیعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرضہ ہو تو اُسے ادا کرنے کے بعد اور اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں اُسے نافذ کرنے کے بعد باقی تمام جائیدادِ منقولہ وغیر منقولہ کو 140حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی ہر ایک زندہ بیٹی کو 49حصے، مرحومہ بیٹی کے شوہر کو7حصے، اُن کے ہر ایک بیٹے کو 6حصے، ہر ایک بیٹی کو 3حصے اور مرحوم بیٹے کی بیوہ کو 14 حصے ملیں گے۔
میت (نانا مرحوم):140/5
بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 1 | 1 | 1 |
56 | فوت شدہ | 28 | 28 |
فوت شدہ | ۔۔۔ | ۔۔۔ | ۔۔۔ |
میت (نانا کی مرحومہ بیٹی):28/4۔۔۔۔۔مف:1
شوہر | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 3 | ||||
7 | 6 | 6 | 3 | 3 | 3 |
میت (نانا کا مرحوم بیٹا):12بعد الرد 1/8/4۔۔۔۔۔۔۔مف:7/56
بیوہ | بہن | بہن |
1 | 3 | |
2 | 3 | 3 |
14 | 21 | 21 |
یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی ہر ایک زندہ بیٹی کو 35روپے، مرحومہ بیٹی کے شوہر کو 5روپے، اُن کے ہرایک بیٹے کو 4.2857روپے، ہر ایک بیٹی کو 2.1428روپے اور مرحوم بیٹے کی بیوہ کو 10روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن