ایک غنی عورت نے 30 قرآن مجید کسی کام کے لیے مانے ہیں ، وہ کام ہو گیا اب وہ خود اتنا نہیں پڑھ سکتی، اس نے اپنے کزن قاری صاحب کو 30000 روپے دیے اور کہا کہ میری جگہ آپ تلاوت کر دیں ۔قاری صاحب مسکین ہیں اور مستحقِ زکات ہیں اور انہوں نےاس ذمہ داری کو قبول کیا اور قرآن مجید 30 بار اس عورت کی جگہ پڑھ دیا ۔اس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں 30 مرتبہ قرآن کی تلاوت کی نذر ماننے سے نذر منعقد نہیں ہوتی؛ لہذا یہ 30 قرآن پڑھنے کی نذر پوری کرنا لازم نہیں ہے، اور نہ ہی قاری صاحب کا اس تلاوت کے عوض 30،000 روپے لینا درست ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 738):
"(قوله: لم يلزمه) وكذا لو نذر قراءة القرآن، و علله القهستاني في باب الاعتكاف بأنها للصلاة."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200711
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن