بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاقوں کے بعد شوہر منکر ہے


سوال

ایک عورت کو اس کے شوہر نےتین دفعہ طلاق دی،بیوی نے طلاق کے الفاظ اپنے کانوں سے سنے،لیکن شوہر طلاق دینے کا انکار کر رہا ہے،بیوی نے عدالت میں مقدمہ درج کیا ،قاضی نے بیوی سے گواہ مانگے،بیوی کے پاس اپنے دعوی پر گواہ نہیں  تھے ،قاضی نے شوہر سے قسم کھانے کو کہا،شوہر نے جھوٹی قسم کھالی ،اس پر قاضی نے شوہر کے حق میں فیصلہ کردیا۔

اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں شوہر کے لئے بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم رکھنے کا کیا حکم ہے؟

اسی طرح بیوی اس صورت میں کہیں اور نکاح کرنا چاہتی ہےتو شرعی طور پر اس شوہر سے خلاصی کی کیا صورت ہے؟اور دوسرے نکاح کی اجازت کیسے ہے؟

جواب

 اگر واقعتًا  مذکورہ شخص نے  اپنی بیوی کو  تین بار صریح الفاظ سے طلاق دے دی تھی ، تو شرعاً اس کی بیوی پر  تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوچکے ہیں،  شوہر کا بیوی  کے ساتھ تعلقات قائم کرنا ناجائز اور حرام ہے، شوہر کا طلاق دے کر    انکار کردینے سے   اور  قاضی کے سامنے جھوٹی قسم کھالینے سے اللہ کے نزدیک اس کی بیوی حلال نہیں ہوگی، بلکہ حرام ہی رہے گی۔

ایک حدیثِ مبارک  میں آتا ہے:

”حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ  میں  نے  رسول اللہ ﷺ سے قیامت کی علامات کا پوچھا تو آپ ﷺ نے قیامت کی بعض علامات بتلائیں، اور اس میں یہ بھی ذکر کیا کہ اے ابن مسعود ! قیامت کی علامت علامات میں سے یہ بھی ہے کہ زنا کی اولاد بڑھ جائے گی، حدیث روایت کرنے والے فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ  بن مسعود سے پوچھا کہ کیا وہ مسلمان ہوں گے؟ تو انہوں نے کہا: وہ مسلمان ہوں گے، میں نے کہا: کیا قرآن مجید بھی ان کے پاس ہوگا؟ تو انہوں نے فرمایا: جی ہاں، تو میں نے کہا: یہ کس طرح ہوگا؟ تو ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا: ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے گا، پھر اس کی طلاق کا انکار کرے گا، اور پھر اس کے ساتھ ہم بستری کرے گا، تو جب تک وہ ایسا کرتے رہیں وہ دونوں زنا کرنے والے ہیں“۔(المعجم الكبير للطبراني،5/ 161، 162،  دارالکتب العلمیہ)

نیز  شوہر کو اس معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے اور بیوی نے اگر شوہر کی زبان سے واقعتًا  یہ الفاظ سنے ہوں تو   اس صورت میں عورت بقدرامکان شوہرکواپنے اوپرقدت نہ دے،اگرشوہرزبردستی تعلقات قائم کرتاہے تواس کاگناہ شوہرپرہی ہوگا اور جب ظاہری فیصلہ شوہرکے حق میں ہے تو   ظاہراً نکاح برقرارہےاور ظاہر میں جب نکاح برقرار ہے تو کسی اور سے نکاح بھی جائزنہیں۔اورجب تک عورت اس کے گھرمیں ہے تونان ونفقہ بھی شوہرپرہی ہے۔

المعجم الكبير للطبراني میں ہے:

"عن  ابن مسعود : قلت: يا رسول الله، هل للساعة من علم تعرف به الساعة؟ فقال لي: «يا ابن مسعود، إن للساعة أعلامًا، وإن للساعة أشراطًا، ألا وإن من أعلام الساعة وأشراطها أن يكون الولد غيظًا، وأن يكون المطر قيظًا، وأن تفيض الأشرار فيضًا، ..... يا ابن مسعود، إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يكثر أولاد الزنى». قلت: أبا عبد الرحمن، وهم مسلمون؟ قال: نعم، قلت: أبا عبد الرحمن، والقرآن بين ظهرانيهم؟ قال: «نعم» ، قلت: أبا عبد الرحمن، وأنى ذاك؟ قال: «يأتي على الناس زمان يطلق الرجل المرأة، ثم يجحد طلاقها فيقيم على فرجها، فهما زانيان ما أقاما»".

 (5/ 161، 162،  دارالکتب العلمیہ)

مفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:

”...اگرشوہراس (مطلقہ)کواپنے پاس رکھے گاتوہمیشہ نزاع اور شک وشبہ رہے گا، اور شوہرگناہ گارہوگا،اگرخدانخواستہ شوہرنہ طلاق کااقرار کرے ،نہ اب طلاق دے ،اور طلاق کے شرعی گواہ بھی موجود نہ ہوں، توایسی صورت میں عورت شوہرسے خلع کرے،کچھ دے دلاکررہائی حاصل کرے،جماعت اور برادری کے سمجھ دار دین دارحضرات شوہر کوسمجھاکر طلاق کااقراریاطلاق دینے یاخلع کرلینے پرآمادہ کریں، طلاق کااقرار یا طلاق حاصل کیے یاخلع کے بغیر عورت کسی اور جگہ نکاح نہیں کرسکتی....ایک صورت یہ ہے کہ شوہرسے جبراً واکراہاً طلاق بائن کہلوائی جائے یہ بالکل آخری درجہ ہے“۔

(فتاویٰ رحیمیہ8/283،ط:دارالاشاعت)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

’’وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره‘‘.

(کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به:۱/ ۴۷۳، ط: ماجدیة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144602102489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں