زید نے فاطمہ کو بذریعہ سگنل ایپ کے واضح الفاظ میں تین طلاقیں لکھ کر بھیجی ہیں، اب زید کا کہنا ہے کہ میں تو امام شافعی رحمة اللّٰہ علیہ کے مسئلہ کو مانتا ہوں کہ شافعی مسلک میں تین طلاق ایک ساتھ دینا ایک ہی طلاق کہلائے گا ، کیوں کہ اس حساب سے میری ایک طلاق ہوئی ، تو اب تک فاطمہ میرے نکاح میں ہے ۔
اس بارے میں شرعی حیثیت کیا ہے ؟
واضح رہے کہ ایک ساتھ تینوں طلاقیں دے دینا شرعاً ناجائز ہے، طلاق دینے والا گناہ گار ہوتا ہے اور ایسی طلاق کو طلاقِ بدعی کہا جاتا ہے تا ہم اس کے باوجود بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں، جمہور صحابہ و تابعین اور چاروں ائمہ مجتہدین(امام ابوحنیفہ ،امام شافعی ،امام مالک اور امام احمد بن حنبل )رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نزدیک اکٹھی دی گئیں تینوں طلاقیں تین طلاقیں ہی ہوتی ہیں، اس میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں، البتہ روافض اور غیر مقلدین کے نزدیک ایک ہوتی ہیں، اور جمہور کے مقابلے میں ان کا قول معتبر نہیں ہے۔
اکٹھی تین طلاقوں کو ایک طلاق قرار دینا اور ایسے فتویٰ پر عمل کرنا قطعاً جائز نہیں، تین طلاقوں کے بعد بھی دوبارہ ساتھ رہیں گے تو یہ تعلق بدکاری کے حکم میں ہوگا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں مسمی سمیر نے اگر واقعۃــًًً بذریعہ سگنل ایپ اپنی بیوی کو تین طلاقیں لکھ کر بھیج دی ہیں تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،دونوں کے درمیان فوری علیحدگی لازم ہے، تین ماہواریاں عدت گزار کر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی، اب مسمی سمیرکا یہ کہنا کہ "میں تو امام شافعی رحمة اللّٰہ علیہ کے مسئلہ کو مانتا ہوں کہ شافعی مسلک میں تین طلاق ایک ساتھ دینا ایک ہی طلاق کہلائے گا" قطعا غلط اور ناواقفیت کی دلیل ہے ،اور نہ یہ امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک ہے؛ اس لیے شرعًا اس کی بات کا کوئی اعتبار نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن