میرے شوہر نے مجھے فون پر یہ الفاظ کہے:" میں تمہیں اپنے ہوش و حواس میں ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اس کے بعد اب تک تین سال مکمل ہو گئے ہیں ہماری تین بیٹیاں ہیں ان کی پیدائش طلاق سے پہلے ہی ہو چکی تھی، بیٹیوں کی عمر پانچ سال چھ سال اور تین سال ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا طلاق ہو گئی؟ اور بیٹیوں کا خرچہ کس کے ذمہ ہے؟
سائلہ کے شوہرنے جب تین سال پہلے تین مرتبہ طلاق دے دیں، تو سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ، سائلہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکاہے، دوبارہ رجوع جائز نہیں ہے، اور نہ ہی نکاح ہوسکتاہے، سائلہ اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، اور اگر حمل ہوتو بچہ کی پیدائش تک) گزرنے کے بعد سے دوسری جگہ نکاح کرنےمیں آزاد ہے۔باقی بچیوں کے اخراجات اٹھانا شادی تک والد کے ذمہ لازم و ضروری ہے ۔
فتاوٰی ہندیہ میں ہے:ـ
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."
(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفي ما تحل به، فصل في ماتحل به المطلقة ومایتصل به، ج1، ص473، ط: دارالفکر)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"نفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد كذا في الجوهرة النيرة".
(کتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات، الفصل الرابع في نفقة الاولاد، ج:1، ص:560، ط:رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144610102155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن