دو تولہ اور تین ماشہ سونے پر کتنی زکوٰۃ لاگو ہوتی ہے ؟ نیز یہ بھی بتا دیں کہ ایک لاکھ نقد رقم کی کتنی زکوٰۃ ہوگی؟
1- اگر کسی شخص کے پاس صرف دو تولہ اور تین ماشہ سونا ہے ، اس کے علاوہ نہ ہی چاندی ہے اور نہ ہی ضرورت سے زائد نقدی ہے اور نہ ہی مالِ تجارت ہے تو اس پر زکات واجب نہیں ہے، اور اگر دو تولہ اور تین ماشہ سونے کے ساتھ نقد رقم بھی ہے تو اگر اس کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے یا اس سے زیادہ بنتی ہے، تو اس شخص پر سالانہ ڈھائی فیصد زکات اداکرنا لازم ہے، زکات ادا کرنےکا طریقہ یہ ہے کہ مجموعی قیمت کو چالیس سے تقسیم کیاجائے تو حاصل جواب واجب الادا زکاۃ کی رقم ہوگی۔
2- کسی کے پاس ایک لاکھ روپے موجود ہوں اور نصاب پر سال گزر چکا ہو تو اس پر بطورِ زکات ایک لاکھ کا ڈھائی فیصد واجب ہوگا، یعنی پچیس سو (2500)روپے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
(نصاب الذهب عشرون مثقالا والفضة مائتا درهم كل عشرة) دراهم (وزن سبعة مثاقيل)."
(رد المحتار2/ 295ط:سعيد)
فتح القدير لكمال بن الهمام میں ہے:
( الزكاة واجبة على الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملك نصابًا ملكًا تامًّا وحال عليه الحول".
(كتاب الزكاة، ج:3، ص:460، ط:دارالفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207200270
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن