بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوطلاق رجعی دینے اور عدت گزرنے کے بعد دوبارہ نکاح کرنے کا حکم


سوال

میری اورمیری بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑاہوا،جس کی وجہ سے میری بیوی اپنے والدین کے گھرچلی گئی ،تومیں اپنی والدہ اوربہن کے ساتھ اپنے سسرال بیوی سے صلح کرنے کے لیے گیا،وہاں میری ساس سے بات ہوئی تھی،محلِ نزاع موبائل تھا،جس کی وجہ سے میری بیوی مجھ پرشک کررہی تھی کہ میں کسی اورلڑکی کے ساتھ بات کرتاہوں تووہ میراموبائل مانگ رہے تھے،میں نے نہیں دیا،صلح نہیں ہوئی،میں نے اپنی ماں اوروالدہ کو گھرچلنے کے لیے کہا ،جب میں اورمیری ماں پہلے نکل آئے توپیچھے سے انہوں نے میری بہن کو مارا،جب بہن باہرآئی تواس نے بتایاکہ انہوں نے مجھے ماراہے،تواس وقت میں نے اپنی بیوی کوطلاق کی نیت سے دوبارصرف طلاق،طلاق کہا،اس وقت وہ لوگ موجودنہیں تھے،وہ گھرمیں تھے،دودن بعدانہیں اس کاپتہ چلا،اس وقت میری بیوی حالتِ حیض میں تھی،ابھی اس واقعہ کو گزرے5ماہ ہوگئے ہیں ،اس دوران میں نے رجوع نہیں کیا،میرے دوبیٹےہیں ،ایک سات ماہ کااوردوسراچارسال کا،ابھی 5ماہ بعدمیری بیوی کے ساتھ بات ہوئی،وہ دوبارہ میرے ساتھ رہنے پرراضی ہے ،اوراس کے گھروالے بھی راضی ہیں ۔

اب معلوم کرناہے کہ ہمیں کیاکرناہوگا،اوراب ہم کس طرح ساتھ رہ سکتے ہیں ؟ 

وضاحت: عورت کی پانچ ماہواریاں گزرچکی ہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل  نےدو مرتبہ  "طلاق،طلاق" کہا تواس سے سائل کی بیوی پردوطلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھیں،شوہرکوعدت (تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے تک )رجوع کااختیارحاصل تھا،تاہم جب سائل نے عدت کے دوران رجوع نہیں کیا،اوربیو ی کی عدت(تین ماہواریاں) گزرگئیں توعدت گزرتے ہی میاں ،بیوی کانکاح ختم ہوگیاہے ،لہذااب اگرمیاں ،بیوی دوبارہ ساتھ رہناچاہتے ہیں تونئے مہراورشرعی گواہان کی موجودگی میں تجدیدِنکاح کے ساتھ رہاجاسکتاہے،اور آئندہ کے لیے شوہر کو صرف ایک طلاق کا اختیار  ہوگا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض." 

(كتاب الطلاق ، الباب السادس ج:1، ص: 470، ط: رشيدية)

وفيه أيضاً:

"إذا كان الطلاق بائناً دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها."

 (كتاب الطلاق،  الباب السادس ج:1، ص: 473، ط: رشيدية)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولو تزوجها قبل التزوج أو قبل إصابة الزوج الثاني كانت عنده بما بقي من التطليقات."

(ج:6، ص: 65، ط: دارالكتب العلميه بيروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144406102233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں