بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق دے کررجوع کرلینےکے بعد تیسری طلاق دینا


سوال

 زید نے اپنی بیوی سے دو بار یہ کہا کہ:"تجھ کو طلاق،تجھ کو طلاق"، پھر رجوع کرلیا اور دو ماہ بعد کہا کہ:" تجھ کو طلاق"، پھر مصالحت کرلی،پھر ایک بار کہاکہ:" تو میرے نکاح سے نکل جا"، اب کیا مسئلہ نکلے گا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں جب زید نے اپنی بیوی سے دو مرتبہ یہ کہا کہ:"کہ تجھ کو طلاق"تو اس سے زید کی بیوی پر دو طلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھیں،اس کے بعد رجوع کرنا درست تھا،لیکن جب زید نے اس کے دو ماہ بعد اپنی بیوی سے یہ کہا کہ:"تجھ کو طلاق" تو اس سے زید کی بیوی پر تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی تھی،یوں مجموعی طور پر زید کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،لہٰذا اب اس کی بیوی  اس پر حرمتِ مغلظہ کے  ساتھ حرام ہوچکی ہے،نکاح ختم ہوچکا ہے،اب رجوع جائز نہیں اور نہ ہی  دوبارہ نکاح ہوسکتاہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾."

ترجمہ:"پھر اگرکوئی   طلاق دے دے عورت کو   توپھر وہ اس کے لیے حلال نہ رہےگی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک  اور خاوند کے ساتھ نکاح کرلے۔"

(سورۃ البقرة،آیت : 230،از بیان القرآن)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: 

"وإن کان الطلاق ثلاثا في الحرۃ وثنتین في الأمة، لم تحل له حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا، ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها."

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فیما تحل به المطلقة،ج:1،ص:473،ط:رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں