سید عاشق علی مرحوم کا انتقال ہوا ،ورثاء میں بیوہ،پانچ بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں ،مرحوم کے والدین ،دادا ،دادی،نانا ،نانی مرحوم کی زندگی میں فوت ہوگئے تھے ،پھر مرحوم کی ایک بیٹی سیدہ راضیہ کا انتقال ہوا،ورثاء میں شوہر،والدہ اور دو بیٹے ہیں ،مرحومہ کی کوئی بیٹی نہیں۔
ازراہ کرم مرحومین کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ بتائیں۔
صورتِ مسئولہ میں سید عاشق علی شاہ مرحوم کا ترکہ ان کے ورثا ء میں تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے ترکہ سے ان کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے اخراجات لئے جائیں گے،اس کے بعد اگر ان کے ذمہ کسی کا قر ض ہو تو اس کو باقی کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو باقی ترکہ کے ایک تہا ئی حصہ میں سے نافذ کرنےکے بعد باقی کل جائیدادمنقولہ وغیر منقولہ کو 3072 حصے کرکے اس میں سے مرحوم کی بیوہ کو 412حصے،ہر بیٹے کو336،336حصے،ہرزندہ بیٹی کو 168،168 حصے، مرحومہ بیٹی کے شوہر کو 42حصےاورہر بیٹے کو49،49 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
3072/128/8 عاشق علی شاہ مرحوم مض16
میتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||||||||
16 | 14 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
384 | 336 | 336 | 336 | 336 | 336 | فوت شدہ | 168 | 168 | 168 | 168 | 168 |
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ24/12 مرحومہ بیٹی سیدہ راضیہ مف7 مض2
میتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شوہر | والدہ | بیٹا | بیٹا |
3 | 2 | 7 | |
6 | 4 | 7 | 7 |
42 | 28 | 49 | 49 |
یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو13.411روپے، ہر بیٹے کو10.937روپے،ہرزندہ بیٹی کو5.468روپے، مرحومہ بیٹی کے شوہر کو1.367روپےاورہر بیٹے کو1.595روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100374
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن