میرے شوہر کا انتقال ہوگیا، ورثاء میں بیوہ، والدین،دوبیٹے اورایک بیٹی تھی۔پھر میرےسسرکا انتقال ہوگیا،ورثاء میں بیوہ،تین بیٹیاں،دوپوتے اور ایک پوتی ہے، بیٹا کوئی نہیں ہے، میرے شوہر اکلوتے تھے۔مرحوم کے ترکہ میں پچاس ہزار روپےنقدی ہے، اور ایک گاڑی تھی جو تین لاکھ چالیس ہزار روپے میں فروخت ہوئی ہے،یوں ان کے ترکہ کی کل رقم تین لاکھ نوے ہزار روپے ہے ، ترکہ کی مذکورہ رقم کس طرح تقسیم ہوگی اور ہر ایک وارث کے حصے میں کتنا آئےگا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ2160حصے کرکےمرحوم کی بیوہ(سائلہ) کو270حصے،والدہ کو405حصے،ہرایک بیٹے کو 498حصےاور ایک بیٹی کو249حصے،مرحوم کےوالدِمرحوم(سائلہ کے سسر) کی ہرایک بیٹی کو80حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:2160/120/24(مرحوم شوہر )
بیوہ | والد | والدہ | بیٹا | بیٹا | بیٹی |
3 | 4 | 4 | 13 | ||
15 | 20 | 20 | 26 | 26 | 13 |
270 | فوت شد | 360 | 468 | 468 | 234 |
میت:18/72/24 ....مف:5/20( والدمرحوم)
بیوہ | بیٹی | بیٹی | بیٹی | پوتا | پوتا | پوتی |
3 | 16 | 2 | 2 | 1 | ||
9 | 16 | 16 | 16 | 6 | 6 | 3 |
45 | 80 | 80 | 80 | 30 | 30 | 15 |
یعنی390000روپے میں سے مرحوم کی بیوہ(سائلہ) کو48750روپے،والدہ کو73125روپے،ہرایک بیٹے کو89916.667روپےاور ایک بیٹی کو44958.333روپے،مرحوم کےوالدمرحوم(سائلہ کے سسر) کی ہرایک بیٹی کو14444.444روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100707
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن