بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بطن کا مناسخہ


سوال

میرے ماموں کا 2017میں انتقال ہوا ہے ،ورثاء میں صرف تین بہنیں ہیں،مرحوم نے کی شادی نہیں ہوئی تھی ،مرحوم کے والدین ،دادا،دادی،اور نانا ،نانی کا مرحوم کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا،مرحوم کا کوئی بھائی یا چچا نہیں تھا،پھر 2020میں مرحوم کی ایک بہن (میری والدہ )کا انتقال ہوا،مرحومہ کے ورثاء میں شوہر اور ایک بیٹا (یعنی میں)ہے،مرحومہ کے والدین ،دادا،دادی ،نانا ،نانی اور ایک بیٹی (میری بہن)کا ان کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا،پھر میرے والد صاحب کاانتقال ہوا،ورثاء میں ایک بیٹا(یعنی میں)ہے،باقی مرحوم کے والدین ،دادا،دادی اور نانا،نانی کا مرحوم کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا،میرے ماموں مرحوم کا ترکہ ان کےورثاء میں کیسے تقسیم ہوگا ؟اور میرے بہنوئی کواس میں حصہ ملے گا یا نہیں ؟شریعت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ  میں سائل کےمرحوم  ماموں  کا          ترکہ ان کے ورثا ء میں تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے ترکہ سے مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس کو  کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعد، اوراگر مرحوم  نے کوئی        جائز      وصیت کی ہو تو          اس کو باقی      ترکہ کے       ایک تہا ئی حصہ میں سے نافذ کرنےکے بعد  باقی کل جائیدادمنقولہ وغیر منقولہ کو 3حصےکرکے اس میں سے مرحوم کی ہر زندہ بہن اور  مرحوم کی مرحومہ بہن کے بیٹے (یعنی سائل )میں سے ہر ایک کو ایک ،ایک  حصہ ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت۔۔3بعدالرد3

بہن بہنبہن
2
111
فوت شدہ  

 

بیٹا

1

یعنی100روپے میں سے مرحوم کے ہر زندہ بہن اورمرحومکی مرحومہ بہن کے بیٹے (یعنی سائل )میں سے ہر ایک کو33.333333روپے ملیں گے۔

2۔سائل کی مرحومہ بہن کے شوہرکا مرحوم کےترکہ میں کوئی حق وحصہ نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں