بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آج کل کے قادیانیوں کا حکم


سوال

 کیا آج کل کے قادیانی مرتد قرار دیے جاتے ہیں؟  کیا اہلِ  سنت میں ملی اور فطری مرتد کا قاعدہ ہے؟

جواب

قادیانی کفریہ عقائد رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتاہے،اور مسلمانوں کو کافر کہتاہے اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگاکر فروغ دیتاہے اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتاہے، ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں، زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے ، پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" قرار دیتی ہے، قادیانیوں کی سو نسلیں بھی بدل جائیں تو ان کا حکم زندیق اور مرتد کا رہے گا، عام کافر کا حکم نہیں ہوگا، اس لیے کہ ان کا جو جرم ہے یعنی کفر کو اسلام اور اسلام کو کفر کہنا، یہ جرم ان کی آئندہ نسلوں میں بھی پایاجاتا ہے، تاوقتیکہ وہ اپنے آپ کو غیر مسلم نہ تسلیم کرلیں۔

الغرض قادیانی جتنے بھی ہیں خواہ وہ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوئے ہوں، یا قادیانیوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہوں اور یہ کفر ان کو ورثے میں ملا ہو، ان سب کا ایک ہی حکم ہے یعنی مرتد اور زندیق ا؛ کیوں کہ ان کا جرم صرف یہ نہیں کہ وہ اسلام کو چھوڑکرکافر بنے ہیں، بلکہ ان کا جرم یہ ہے کہ دین اسلام کو کفر کہتے ہیں،اور اپنے دین کفر کو اسلام کا نام دیتے ہیں،اور یہ جرم ہر قادیانی میں پایا جاتا ہے۔

اگر "ارتداد ملی"  اور "فطری"  سے آپ کی  یہی مراد ہے کہ پیدائشی قادیانی اور اپنے اختیار سے شعور کی عمر میں قادیانیت قبول کرنے والے شخص کا کیا حکم ہے، تو اس کا جواب دیا جاچکاہے، اور اگر آپ کی مراد اس سے کچھ اور ہے تو  اس کو واضح کرکے  دوبارہ سوال پوچھ سکتے ہیں۔ فقط  واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144109200838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں