بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پاکستان میں رہنے والے کا سعودیہ کے ساتھ روزہ رکھنا


سوال

بعض لوگ  پاکستان میں رہ کر سعودیہ کے ساتھ روزہ رکھتے ہیں،  کیا یہ درست ہے؟

جواب

بلادِ  قریبہ میں اختلافِ  مطالع معتبر ہونے یا نہ ہونے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔(۱)  البتہ بلادِ  بعیدہ میں اختلافِ  مطالع معتبر ہونے پر ابن رشد نے اجماع نقل کیا ہے۔  ( ۲) اب بلادِ  بعیدہ کی تعیین میں اقوال مختلف ہیں، علامہ شامی نے لکھا ہے کہ :بعض فقہاء فرماتےہیں: ایک مہینہ کی مسافت پر مطلع بدل جاتا ہے، اور فقہاء کی تصریحات کے مطابق تین دن کا سفر ۴۸ میل بنتا ہے تو اس کے حساب سے چارسو اسی میل کی مسافت پر مطلع تبدیل ہوگا۔ دوسرا قول یہ لکھا ہے کہ: چوبیس فرسخ پر مطلع بدل جائے گا۔ (۳) اور معارف السنن میں حضرت بنوری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ہر پانچ سو میل کی مسافت پر مطلع بدل جاتا ہے۔ (۴) 

لہذا پاکستان میں رہنے والے شخص کا پاکستان میں ہوتے ہوئے سعودی عرب کی رؤیت کا اعتبار کرتے ہوئے روزے رکھنا شرعاً  درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم

  • 1: _شامی، ج: ۲، ص: ۳۹۳ 
  • 2:_ بدائع، ج: ۲، ص: ۸۳،  بحر، ج: ۲، ص: ۲۶۷ تا ۲۷۰، معارف السنن ، ج: ۵، ص: ۳۳۷
  • 3:_شامی ، کتاب الصوم، ج: ۲، ص: ۳۹۳
  • 4:_ج: ۵، ص: ۴۴۰


فتوی نمبر : 144109200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں