بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

2023 میں زکوۃ اور صدقہ فطر کا نصاب


سوال

رواں برس یعنی 2023 میں زکات کا نصاب کیا ہے اور فطرانہ کتنا ہے؟

جواب

زکوۃ کے نصاب کی تفصیل یہ ہے:

اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو  ساڑھے باون تولہ چاندی،  یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی  یا سامانِ تجارت ہو ،  یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے  شخص پر  سال پورا ہونے پر قابلِ زکوۃ مال کی ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہے۔

 واضح ہوکہ زکوۃ کا مدارصرف ساڑھے سات تولہ سونے پراس وقت ہے کہ جب کسی اور جنس میں سے کچھ پاس نہ ہو، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتوپھرزکوۃ کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا۔

صدقہ فطر کے نصاب کی تفصیل یہ ہے:

کراچی اور اس کے مضافات کے لیے امسال 1444ھ-2023جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء کی جانب سے    صدقہ فطر کی مقدار درج ذیل ہے:

گندم:250روپے

جو: 460روپے

کھجور: 1470روپے

کشمش: 2630روپے

باقی صدقۂ فطر کی مقدار گندم کے اعتبار سے پونے دو کلو گندم یا پونے دو کلو گندم کی مارکیٹ کی قیمت ہے ، احتیاطاً دو کلو گندم یا اس کی قیمت کا حساب کرلیا جائے۔ اور جو، کھجور اور کشمش کے اعتبار سے یہی اشیاء ساڑھے تین کلو یا ان کے ساڑھے تین کلو کی بازار میں جو قیمت ہے، وہ صدقہ فطر کی مقدار ہے۔

اگر آپ کراچی سے باہر کے رہائشی ہیں تو اپنے علاقے میں ان اشیاء کی قیمتیں معلوم کرکے اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر ادا کرلیجیے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں