بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دو تولے سونے کی صورت میں قربانی کا حکم


سوال

آج کل دو تولہ سونے والے پر قر بانی  واجب ہے یا نہیں؟

جواب

قربانی ہر اس عاقل بالغ مقیم مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے جو نصاب کا مالک ہو ، یعنی اگر اس کے پاس سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ کے مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا،اگر   اس کے پاس چاندی  یا نقدرقم یا مال تجارت یا ضرورت و استعمال سے زائد سامان ہے اس کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ہے،  ساڑھے باون تولہ چاندی کا مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا  اور اگر ان (سونا، چاندی، مال تجارت، نقد رقم یا ضرورت سے زائد سامان) میں سے دو یا زائد جنسوں کا مالک ہواور  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچ جائے  تو نصاب کا مالک شمار ہو گا۔ ایسے شخص پر قربانی واجب ہو گی۔

لہذا اگر کسی کے پاس صرف دو تولہ سونا ہو ، اور اس کے ساتھ چاندی،  نقد رقم، مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔

اور اگر دو تولہ سونا کے ساتھ چاندی، نقد رقم ، یا مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان موجود ہو تو مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق قربانی لازم ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)......(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه."

( ‌‌كتاب الأضحية، ج:6، ص:312، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101927

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں