بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو تولہ سونے کی زکوۃ کا حکم


سوال

بیوی کے پاس دو تولہ سونا گھر میں رکھا ہوا ہے، ایک سال گزر چکا ہے۔ لیکن بیوی کی آمدنی نہیں ہے اور اُس کی استطاعت نہیں کہ وہ زکوٰۃ کی رقم ادا کر سکے۔ اور شوہر کی آمدنی سے گھر کے اخراجات وغیرہ چلتے ہیں اور اُسی آمدنی سے قرض کی ادائیگی بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے آمدنی میں سیونگز بالکل بھی نہیں ہوتی۔ کیا پھر بھی اس صورت میں زکوۃ فرض ہو گی؟ شوہر یا بیوی دونوں میں سے کسی پر؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی کے پاس صرف دو تولہ سونا ہے اس کے ساتھ چاندی، نقدی اور مالِ تجارت (پلاٹ وغیرہ) بالکل موجود نہیں تو ایسی صورت میں زکوۃ لازم نہیں، نہ بیوی پر اور نہ ہی شوہر پر۔

لیکن اگر بیوی کے پاس دو تولہ سونے کے ساتھ کچھ چاندی ہو، یا نقدی ہو جو ماہانہ اخراجات کے علاوہ ہو، یا مالِ تجارت ہو تو ایسی صورت میں بیوی پر ان اشیاء کی مجموعی مالیت پر زکوۃ ادا کرنا لازم ہو گا، پھر اگر فی الفور زکوۃ ادا کرنے کی گنجائش نہ ہو تو حساب بنا کر رکھ لیا جائے اور ہر ماہ تھوڑی تھوڑی رقم زکوۃ کی مد میں ادا کر دی جائے۔

یہ بیوی کی زکوۃ کا حکم ہے، شوہر کی ملکیت میں کچھ ہے یا نہیں، اس کی سوال میں کوئی صراحت نہیں کی گئی، اگر اس کے پاس کچھ نہیں تو اس کے اوپر زکوۃ لازم نہیں اور اگر کچھ چیزیں ملکیت میں ہیں تو اس کی وضاحت کر کے سوال لکھ کر بھیجیں، جواب دے دیا جائے گا ان شاء اللہ۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."

(کتاب الزکوۃ، الباب الثالث، جلد:1، صفحہ: 179، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں