بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیوہ، پانچ بیٹوں اور ایک بیٹی میں وراثت کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب نے دو شادیاں کی ہیں، پہلی بیوی سے ایک لڑکا ہے اور دوسری بیوی سے چار لڑکے اور ایک لڑکی ہے، اب میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے کل ملکیت تیس لاکھ روپے چھوڑی ہے، یہ پیسے ہمارے درمیان کیسے تقسیم ہوں گے؟ دونوں والدہ میں تقسیم ہوں گے یا بچوں کے درمیان تقسیم ہوں گے؟

جواب

آپ کے والد مرحوم  نے جو ترکہ چھوڑا ہے اس میں ان کی دونوں بیواؤں کا اور اُن کے تمام بچوں کا حق ہو گا۔

تقسیم یوں ہو گی کہ اولاً ان کے ترکہ میں سے تجہیز، تکفین اور قرضہ جات کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اُس کو ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے، پھر مرحوم کے کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 176 حصوں میں تقسیم کر کے گیارہ گیارہ حصے ہر ایک بیوہ کو، اٹھائیس اٹھائیس (28) حصے ہر ایک بیٹے کو اور چودہ حصے مرحوم کی بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی تیس لاکھ روپے میں سے 187500روپے ہر ایک بیوہ کو،477272.73  روپے  ہر ایک بیٹے کو اور  238636.36روپے بیٹی کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں