ہمارے گھر کے ساتھ دو بیوہ ہیں، ان کا شوہر فوت ہو گیا ہے، ٹوٹل سرمایہ: 26,03,744 (چھبیس لاکھ تین ہزار سات سو چوالیس روپے) ہے۔ دو بیویاں ہیں، پہلی بیوی کی 5 بیٹیاں ہیں، دوسری بیوی کی کوئی اولاد نہیں ہے، مرحوم کے 3 بھائی اور 3 بہنیں ہیں۔ برائے مہربانی ان کے درمیان پیسوں کی تقسیم بتادیں!
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل جائیداد کو 2160 حصوں میں تقسیم کرکے 135 حصے مرحوم کی ہر ایک بیوہ کو، 288 حصے ہر ایک بیٹی کو، 100 حصے ہر ایک بھائی کو اور 50 حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔
یعنی 26,03,744 (چھبیس لاکھ تین ہزار سات سو چوالیس روپے)میں سے 162,734 (ایک لاکھ باسٹھ ہزار سات سو چونتیس روپے) مرحوم کی ہر ایک بیوہ کو، 347,165.87 (تین لاکھ سینتالیس ہزار ایک سو پینسٹھ روپے اور ستاسی پیسے) ہر ایک بیٹی کو، 120,543.70 (ایک لاکھ بیس ہزار پانچ سو تینتالیس روپے اور ستر پیسے) ہر ایک بھائی کو اور 60,271.85 (ساٹھ ہزار دو سو اکھتر روپے اور پچاسی پیسے) ہر ایک بہن کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
ورثاء | حصے | پیسوں کی تقسیم |
بیوہ | 135 | 162,734 |
بیوہ | 135 | 162,734 |
بیٹی | 288 | 347,165.87 |
بیٹی | 288 | 347,165.87 |
بیٹی | 288 | 347,165.87 |
بیٹی | 288 | 347,165.87 |
بیٹی | 288 | 347,165.87 |
بھائی | 100 | 120,543.70 |
بھائی | 100 | 120,543.70 |
بھائی | 100 | 120,543.70 |
بہن | 50 | 60,271.85 |
بہن | 50 | 60,271.85 |
بہن | 50 | 60,271.85 |
مجموعہ | 2160 | 2,603,744 |
نوٹ: میراث کی مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک مرحوم کی زندگی میں حیات نہ ہو ، اور بیوہ کی پانچ بیٹیاں مرحوم شوہر سے ہی ہوں۔ بصورتِ دیگر تقسیم مختلف ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200249
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن