بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک ہی مسجد میں دو مرتبہ جمعہ کی نماز ادا کرنا


سوال

ایک مسجد میں نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے سے جمعے کی نماز دو مرتبہ ادا کی جاتی ہے،اس طور پرکہ بیان،خطبہ اور نمازِ جمعہ امام صاحب پڑھاتے ہیں،اس کے بعد امام صاحب کے صاحبزادے اذان،خطبہ پڑھ کر نمازِ جمعہ پڑھاتے ہیں،سوال یہ ہے کہ اس طریقے پر ایک ہی مسجد میں جمعہ کی نماز کی دو جماعتیں کروانا جائز ہے؟حالاں کہ کثرتِ تعداد تو حرمِ مکی وغیرہ میں بھی ہوتی ہے،مگر وہاں صرف ایک جماعت ہوتی ہے،از راہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔ 

جواب

واضح رہے کہ جس مسجد میں امام مؤذن مقرر ہوں اور پنج وقتہ نماز جماعت سے ہوتی ہو، اس کے نمازی معلوم و متعین ہوں اس میں ایک فرض نماز کی دو یا ا س سے زیادہ جماعتیں کرانا مکروہ  ہے،خواہ پنجگانہ نمازیں ہوں یا جمعہ کی نماز ،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایک دفعہ امام کی طرف سے جمعہ کی نماز پڑھانے کے بعد دوبارہ اس ہی مسجد میں  کسی دوسرے شخص کا جمعہ کی نماز پڑھانا  مکروہ ہے،لہذا ایک ہی جمعہ پر اکتفاء کرنا چاہیے ،اگر اردگرد جگہ نہیں تو نمازیوں کو چاہیے کہ دوسری جامع مسجد میں چلے جائیں۔

المعجم الاوسط للطبرانی میں ہے:

"عن عبد الرحمن بن أبي بكرة، عن أبيه، «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أقبل من بعض نواحي المدينة يريد الصلاة، فوجد الناس قد صلوا، فذهب إلى منزله، ‌فجمع ‌أهله، ثم صلى بهم»."

(باب الميم، ج:7، ص:55، ط: دار الحرمين - القاهرة)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"قال: (وإذا دخل القوم مسجداً قد صلی فیه أهله کرهت لهم أن یصلوا جماعةً بأذان وإقامة، ولکنهم یصلون وحداناً بغیر أذان وإقامة)؛ لحدیث الحسن: قال: کانت الصحابة إذا فاتتهم الجماعة فمنهم من اتبع الجماعات، ومنهم من صلی في مسجده بغیر أذان ولا إقامة".

 (كتاب الصلاة،باب الأذان،ج:1،ص:135،ط:دار المعرفة)

فتاویٰ شامی میں ہے:

" ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن.

(قوله: ويكره) أي تحريماً؛ لقول الكافي: لايجوز، والمجمع: لايباح، وشرح الجامع الصغير: إنه بدعة، كما في رسالة السندي، (قوله: بأذان وإقامة إلخ)........ والمراد بمسجد المحلة ما له إمام وجماعة معلومون، كما في الدرر وغيرها. قال في المنبع: والتقييد بالمسجد المختص بالمحلة احتراز من الشارع، وبالأذان الثاني احتراز عما إذا صلى في مسجد المحلة جماعة بغير أذان حيث يباح إجماعاً ".  

( کتاب الصلاة،باب الإمامة،ج:1،ص:،553،552،ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں