بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کے بل اندازہ سے بھیجنے کی صورت میں بجلی چوری کرنے کاحکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے  کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں لوگ بجلی کا بل جمع نہیں کرتے ہیں اور واپڈا والے بھی نہ ان کے پاس آتے ہیں اور نہ انکا میٹر چیک کر کے بل بھیج دیتے ہیں بلکہ اپنے تخمینے سے بل بھیج دیتے ہیں اور جمع نہ کرنے سے حکومت کی طرف سے کوئی جرمانہ یا سزا نہیں ہوتی ہے ،اب سوال یہ  ہےکہ اگر ایسے علاقوں میں بل جمع نہ کیا جائے تو شرعاً کیسا ہے ؟اگر ضروری ہو تو پھر کس طریقے سے جمع کیا جائے جبکہ کئی دفعہ حقیقی بل سے کئی گناہ زیادہ بھیج دیتے ہیں ،اگر کسی نے کئی سال کا بل جمع نہ کیا ہو تو اب اس کا کیا طریقہ کار ہے ؟

جواب

بجلی کا بل ادا کرنا شرعاً اور قانوناً ضروری ہے۔  بجلی کا بل ادا نہ کرنا شرعاً ناجائز  اور  قانوناً ممنوع ہے،  اس لیے جس قدر بجلی استعمال کی ہے اس  کا بل ادا کرنا واجب ہے , اگر  مقدار کا اندازا  نہیں ہے تو  اپنے  ماہانہ بجلی کے استعمال کے یونٹ کو دیکھ کر اندازا  لگایا جائے کہ پہلے کس قدر بجلی بل اداکئےبغیر استعمال کی ہے، اس اندازے سے احتیاطاً  کچھ زیادہ رقم جمع کرادی جائے  , اور آئندہ کےلیے بجلی کی چوری سے سچی توبہ کریں تاہم اگر بجلی کا بل زیادہ آرہا ہےیاکوئی اور شکایت ہے تو متعلقہ ادارے  سے رجوع کر لیا جائےیا جائز قانونی راہ اختیار کی جائے۔ 

امدادالفتاوی میں  ہے:

"اسلام میں جس طرح شخصی املاک کی چوری ناجائز ہے، اسی طرح گورنمنٹ کی املاک بجلی وغیرہ کی چوری بھی ناجائز ہے ،اس لیے  جس قدر بجلی کی چوری کی جائے گی، اس کا ضمان واجب ہوگا۔"

(امدادالفتاوی،ج:4،ص:147، سوال: 18، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں مذکور ہے:

"جس طرح شخصی املاک  کی چوری گناہ ہے،اسی طرح قومی املاک میں چوری بھی گناہ ہے،بلکہ بعض اعتبارات سے یہ چوری زیادہ سنگین ہے،کیونکہ ایک آدمی سے تو معاف کرانا بھی ممکن ہےاور پوری قوم سے معاف کرانے کی کوئی صورت ہی نہیں"۔

(معاملات،ج:7،ص:284،ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102266

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں