بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا روزے کی حالت میں گندی ویڈیوز یا نامحرم لڑکیوں سے کال یا میسج پربات کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟


سوال

کیا روزے کی حالت میں گندی ویڈیوز دیکھنے  یا نامحرم لڑکیوں سے کال یا میسج پربات کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ مرد کے لیے کسی بھی نامحرم لڑکی  سے کسی بھی وقت  بلاضرروت گفتگو کرنا جائز نہیں،اور بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہونے کا پیش خیمہ بھی ہے،اگر کبھی بات چیت کی ضرورت پیش بھی آئے تو لہجے میں شدت کے ساتھ صرف ضرورت کے بقدر بات کی جائے،  اسی طرح جان دار کی تصاویر پر مشتمل کوئی بھی ویڈیو دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، اور ایسی فلمیں جن میں فحش مواد ہو یا وہ فلم یا مناظر  ہی فحش ہو اس کا دیکھنا تو اور زیادہ سخت گناہ ہے،یہ روزہ اور غیر روزہ سب میں گناہ ہے،رمضان المبارک میں جس طرح نیکیوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے اسی طرح ناجائز کاموں کا گناہ  کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے، اس لیے رمضان میں یہ عمل اور بھی زیادہ قبیح ہے، روزے کی حالت میں  فحش فلم دیکھنےسے اورنامحرم لڑکیوں سےبات چیت کرنے سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے،اس کے ثواب میں کمی ہوجاتی ہے،    اس لیے اگر کسی شخص سے واقعتًا  مذکورہ فعل سرزد ہوا ہے تو اسے سچی توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔  اور آئندہ اس طرح کی چیزوں کے دیکھنے سے بلکہ سوچنے سے بھی اجتناب کرنا لازم ہے۔ جہاں تک روزے کے فساد وعدمِ فساد کا تعلق ہے  تو اس عمل سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن روزے کا اجر وثوا ب ضائع ہوجائے گا۔ یعنی روزہ متاثر ہوگا۔

بخاری شریف  میں ہے:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه".

(باب من لم يدع قول الزور والعمل،ج:3،ص:26،رقم :1903،ط: السلطانية ببولاق،مصر)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ  ؓ  سے روایت ہے  کہ رسول اللہ ﷺ نےارشاد  فرمایا:  جو شخص (روزے کی حالت میں) بے كار اور غير مفيد گفتگو اور بے ہودہ  افعال نہ چھوڑے گا تو اللہ کو اس بات کی پرواہ نہیں  ہے کہ  وہ اپنا  کھانا پینا چھوڑ دے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة."

(کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ ،ج:1،ص؛406، ط: سعید)

تحفتہ الفقہاء میں ہے:

"وكذلك لو نظر إلى فرج امرأة شهوة فأمنى أو تفكر فأمنى لايفسد صومه؛ لأنه حصل الإنزال لا بصنعه فلايكون شبيه الجماع لا صورةً ولا معنىً

(کتاب الصوم،ج:1،ص:353،ط:دارالکتب العلمیتہ بیروت لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں