بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

17 سال پہلے کا قرض لوٹانے والا وہی مقدار لوٹائے گا جو لی تھی


سوال

سترہ سال قبل لیا گیا، قرضہ اگر آج واپس کیا جاتا ہے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟ جب کہ اس وقت کے  روپے کی قیمت اور آج کے روپے کی قیمت میں بہت زیادہ فرق ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں 17 سال پہلے  اگر قرض روپے کی صورت میں لیا تھا تو قرض لوٹانے والا  اتنے ہی روپے لوٹائے گا  جتنے اس نے قرض لیے تھے، سترہ سال کے دوران قرض دینے والے کا حق تھا کہ وہ مقروض سے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ کرتا، تاہم اگر اس نے اس دوران قرض دینے والے کو مہلت  دی اور صبر کیا تو اسے اس کا ثواب ملے گا، حدیث شریف میں اس کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے، بعض روایات میں مقروض کو مہلت دینے کے نتیجے میں اتنی رقم صدقہ کرنے کا ثواب وارد ہوا ہے۔البتہ اگر مقروض اپنی خوشی سے قرض خواہ کےاحسان  کو  مد نظر  رکھتے  ہوئے از  خود  لی ہوئی رقم  سے زائد رقم واپس کردے تو ایسا کرسکتا ہے، بشرطیکہ قرض لیتے وقت صراحتًا یا اشارۃً اضافے کا ذکر نہ کیا گیا ہو۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 396):

"أما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية."

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144212202000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں