ایک شخص کو کسی نے زکاۃ ادا کرنے کا وکیل بنایا، اب جس شخص کو وکیل بنایا گیا ہے ،اس کی والدہ زکاۃ کی مستحقہ ہیں،تو اب وہ شخص اپنی والدہ کو زکاۃ کی رقم دے سکتا ہے یا نہیں؟
جس شخص کو کسی نے اپنی زکاۃ ادا کرنے کا وکیل بنایا ہے اور کسی متعین شخص کو زکاۃ دینے کا نہیں کہا تو وہ اس کی زکاۃ اپنی مستحق والدہ کو دے سکتا ہے۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار(2 / 269):
"وللوكيل أن يدفع لولده الفقير وزوجته لا لنفسه إلا إذا قال ربها: ضعها حيث شئت". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200559
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن