بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وکیل بالزکاۃ اپنی مستحق والدہ کو زکاۃ دے سکتا ہے؟


سوال

ایک شخص کو کسی نے زکاۃ ادا کرنے کا وکیل بنایا، اب جس شخص کو وکیل بنایا گیا ہے ،اس کی والدہ زکاۃ کی مستحقہ ہیں،تو اب وہ شخص اپنی والدہ کو  زکاۃ کی رقم دے سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

جس شخص کو کسی نے اپنی زکاۃ ادا کرنے کا وکیل بنایا ہے اور کسی متعین شخص کو زکاۃ دینے کا نہیں کہا تو وہ اس کی زکاۃ اپنی مستحق والدہ کو دے سکتا ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار(2 / 269):
"وللوكيل أن يدفع لولده الفقير وزوجته لا لنفسه إلا إذا قال ربها: ضعها حيث شئت". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں