ایک شخص نے ۱۴ سال اور ۳ مہینہ کی عمر میں حج کیا ،اس وقت خواب کے ذریعہ احتلام یا منی کسی بھی طریقہ سے خارج نہیں ہوتی تھی، البتہ مذی کا شہوت کے وقت آنا اور عضو خاص کا سخت ہوجانا ضرور تھا، اس کے ساتھ جسم پر ناف کے نیچے بال بھی تھے اور بغل میں بھی،کیا وہ بالغ تھا ،اس کا فرض حج ادا ہو گیا؟ اور اب وہ دوبارہ حج پر جا رہا ہے تو کیا وہ کسی اور کی طرف سے حج کر سکتا ہے؟ اب وہ بالغ ہے اور شادی شدہ بھی ہے۔
واضح رہے کہ شہوت کے ساتھ مذی کا نکلنا اور جسم پر زائد بال کا آنا بالغ ہونے کی علامت نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کا پہلا حج نفلی تھا، اس لیے کہ وہ بالغ نہیں ہوا تھا۔
اب مذکورہ شخص کے لیے بہتر ہے کہ پہلے اپنا فرض حج ادا کرلے، تاہم اگر کسی اور کی طرف سے حج کرے گا تو وہ بھی ادا ہوجائےگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"(ومنها البلوغ) فلا يجب على الصبي كذا في فتاوى قاضي خان ولو أن الصبي حج إذا قبل البلوغ فلا يكون ذلك عن حجة الإسلام ويكون تطوعا."
(كتاب المناسك ، الباب الأول في تفسير الحج وفرضيته ووقته وشرائطه وأركانه، ج1، ص 217، ط : رشيديه)
و فیہ :
" بلوغ الغلام بالاحتلام أو الإحبال أو الإنزال."
(كتاب الحجر، الباب الثاني في الحجر للفساد، الفصل الثاني في معرفة حد البلوغ، ج5، ص61، ط : رشيديه)
و فیہ :
"والأفضل للإنسان إذا أراد أن يُحِج رجلاً عن نفسه أن يحج رجلاً قد حج عن نفسه، ومع هذا لو أحجّ رجلاً لم يحج عن نفسه حجة الإسلام يجوزعندنا وسقط الحج عن الآمر، كذا في المحيط. و في الكرماني: الأفضل أن يكون عالماً بطريق الحج و أفعاله، و يكون حراً عاقلاً بالغاً، كذا في غاية السروجي شرح الهداية."
(كتاب المناسك، الباب الرابع عشر في الحج عن الغير، ج1 ص 257 ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101979
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن