بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں قصرنماز پڑھنے کی رخصت


سوال

کیا فرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ ہمارے ایک آفیسرراولپنڈی کےرہنے والے ہیں، ان کی ڈیوٹی باغ میں ہے راولپنڈی اورباغ کا فاصلہ دوسوکلومیٹرسے بھی زیادہ ہے، اب صورتحال یہ ہےکہ ہمارےوہ آفیسرہرسموارکوباغ ڈیوٹی پرآتے ہیں اورہفتہ کو واپس چلے جاتے ہیں، گویاوہ باغ میں چھ دن ٹہرتےہیں ان کا مستقل معمول یہی ہے توآیا ان کے لیے جب وہ باغ میں رہیں گے تونمازپوری ادا کریں گےیا قصر؟کیونکہ ان کی مستقل ڈیوٹی باغ میں ہی ہے لیکن وہ رہتےباغ میں چھ دن ہیں برائےمہربانی مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب تک باغ میں اکھٹے پندرہ دن یازائد قیام کے ارادے سے نہ ٹہریں اس وقت تک باغ میںقصرنماز ہی ادا کریں گےاورایک مرتبہ جب باغ میں پندرہ دن یا زائد کی اقامت کریں توپھرجب تک مستقل طورپرباغ سے منتقل نہ ہوجائیں اس وقت تک پھروہ وہاں مقیم شمارہوں گےاورمکمل نماز اداکریں گے خواہ پندرہ دن اقامت کے بعد آئندہ چند دن کے لیے ہی ٹہرناہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں