بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان المبارک کی مسنون دعائیں


سوال

رمضان میں رسول اللہ ﷺ کون سی دعائیں زیادہ کرتے  تھے؟

جواب

جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو  آپ ﷺ صحابہ کرام کو یہ دعا سکھلاتے تھے کہ وہ اس طرح دعا کریں :

”اللَّهُمَّ سَلِّمْنِي مِنْ رَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِي، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي مُتَقَبَّلًا “.

ترجمہ: اے اللہ! آپ مجھے اس مہینے میں(گناہوں سے)بچا لیجیے، اور مجھے رمضان تک پہنچا دیجیے، اور اور اس مہینے کی (عبادات )کو میری طرف سے قبول فرمائیے۔​

اور طبرانی میں روایت ہے کہ مسلمان رمضان کا مہینہ داخل ہونے پر یہ دعا کیا کرتے تھے:

”اللَّهُمَّ أَظَلَّ شَهْرُ رَمَضَانَ وَحَضَرَ، فَسَلِّمْهُ لِي، وَسَلِّمْنِي فِيهِ، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي، اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، صَبْرًا وَاحْتِسَابًا، وَارْزُقْنِي فِيهِ الْجِدَّ وَالِاجْتِهَادَ وَالْقُوَّةَ وَالنَّشَاطَ، وَأَعِذْنِي فِيهِ مِنَ السَّآمَةِ وَالْفَتْرَةِ وَالْكَسَلِ وَالنُّعَاسِ، وَوَفِّقْنِي فِيهِ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَاجْعَلْهَا خَيْرًا لِي مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ“.

ترجمہ: اے اللہ! رمضان کا مہینہ قریب آ گیا، پس آپ اس مہینے کو میری سلامتی کا ذریعہ بنائیے اور مجھے اس مہینے میں گناہوں سے محفوظ فرمائیے  اور میری طرف سے اسے سلامتی والا بنائیے۔ اے اللہ! مجھے صبر اور اجر کی امید کے ساتھ اس کے روزے اور راتوں کی عبادت کی توفیق عطا فرمائیے، اور اس مہینے میں مجھے کوشش کرنے کی، محنت کرنے کی، طاقت کی اور چستی کی توفیق عطا فرمائیے، اور مجھے بچا لیجیے اس مہینے میں اکتاہٹ، تھکنے، سستی اور اونگنے سے،اور اس مہینے میں مجھے شب قدر نصیب فرمائیے جس کو آپ نے ہزار مہینے سے بہتر بنایا ہے۔​

نیز ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا مہینہ آیا تو میں نے آپ ﷺ سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول !! رمضان کا مہینہ آگیا ہے، میں اس میں کیا دعا کروں ؟ تو آپ نے فرمایا ، یہ دعا کیجیے:

”اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي“

ترجمہ: اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرمادے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہوجائے کہ فلاں رات ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم یوں دعا کرنا: ”اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي“.

نیز حدیثِ مبارک  کی رو سے   رمضان المبارک کا پہلا عشرہ نزولِ رحمت کا وقت، دوسرا عشرہ بے بہا مغفرت کا وقت اور آخری عشرہ آگ سے خلاصی کا وقت ہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان)

  اس مناسبت سے بعض بزرگوں نے عوام الناس کی سہولت کے لیے تینوں عشروں کی مناسبت سے مختلف ادعیہ کے الفاظ بیان کیے ہیں،  پہلے عشرہ میں ’’يَاحَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ نَسْتَغِیْثُ‘‘ یا ’’رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَیْرٌ الرَّاحِمِیْنَ‘‘  دوسرے میں ’’ أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّأَتُوْبُ إِلَیْهِ‘‘  یا ’’ أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَیُّوْمَ وَ أَتُوْبُ إِلَیْهِ‘‘ یا استغفار کے دیگر کلمات اور تیسرے میں ’’اَللّٰهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا‘‘ اور ’’اَللّٰهُمَّ أَعْتِقْ رِقَابَنَا مِنَ النَّارِ‘‘  کا اہتمام بعض بزرگوں سے منقول ہے۔

نیز پورے رمضان المبارک میں چار چیزوں کی کثرت کا حدیث شریف میں ذکر آیاہے: (1) کلمہ توحید کی شہادت۔ (2) استغفار۔ (3) جنت کا سوال۔ (4) جہنم سے پناہ۔ ان چار چیزوں کو درج ذیل کلمات میں جمع کردیا گیا ہے، ان کے پڑھنے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے:

’’لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، أَسْتَغْفِرُ الله، أَسْأَلُكَ الْجَنَّة، وَ أَعُوْذُبِكَ مِنَ النَّار‘‘.

اس لیے مذکورہ دعاؤں کے اہتمام کے ساتھ  اللہ سے اس کی رحمت، مغفرت، سلامتی ایمان وبدن ،فلاحِ دارین اور ہر طرح کی خیر کا سوال بکثرت کرنا چاہیے۔ 

واضح رہے کہ رمضان المبارک کے تین عشروں کے لیے الگ الگ دعائیں احادیثِ مبارکہ میں وارد نہیں ہیں، البتہ لیلۃ القدر کے لیے  ”اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي“ حدیثِ عائشہ سے ثابت ہے، باقی دعائیں پورے رمضان المبارک میں ہر وقت کی جاسکتی ہیں، بزرگوں نے الگ الگ عشروں کی دعائیں عامۃ الناس کی سہولت کے لیے بتائی ہیں، نہ کہ ان کا اسی طرح پڑھنا سنت ہے۔

الدعاء للطبراني (ص: 284):
"عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ أَنْ يَقُولَ أَحَدُنَا: " اللَّهُمَّ سَلِّمْنِي مِنْ رَمَضَانَ، وَسَلِّمْ رَمَضَانَ لِي، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي مُتَقَبَّلًا".

الدعاء للطبراني (ص: 284):
"عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، قَالَ: " كَانَ الْمُسْلِمُونَ يَدْعُونَ عِنْدَ حَضْرَةِ شَهْرِ رَمَضَانَ: اللَّهُمَّ أَظَلَّ شَهْرُ رَمَضَانَ وَحَضَرَ، فَسَلِّمْهُ لِي، وَسَلِّمْنِي فِيهِ، وَتَسَلَّمْهُ مِنِّي، اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي صِيَامَهُ وَقِيَامَهُ، صَبْرًا وَاحْتِسَابًا، وَارْزُقْنِي فِيهِ الْجِدَّ وَالِاجْتِهَادَ وَالْقُوَّةَ وَالنَّشَاطَ، وَأَعِذْنِي فِيهِ مِنَ السَّآمَةِ وَالْفَتْرَةِ وَالْكَسَلِ وَالنُّعَاسِ، وَوَفِّقْنِي فِيهِ لِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَاجْعَلْهَا خَيْرًا لِي مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ".

الدعاء للطبراني (ص: 285):
"عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: لَمَّا حَضَرَ رَمَضَانُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ حَضَرَ رَمَضَانُ، فَمَا أَقُولُ؟ قَالَ: " قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں