حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے متعلق ایک واقعہ بیان کیا جاتاہے کہ انہوں نے اپنا سارا مال چندہ میں دیا تھا، گھر کا صفایا کیا تھا، اور اپنا لباس بھی فی سبیل اللہ دے دیا تھا اور خود ٹاٹ کالباس پہنا تھا، اور قمیص کے بٹن کی جگہ کانٹے لگائے تھے، اس پر فرشتوں نے بھی ٹاٹ کالباس پہنا تھا۔۔۔ الخ آیا یہ واقعہ درست ہے یا نہیں؟
اس واقعے میں دو باتوں کا جاننا ضروری ہے:
1- حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ٹاٹ کا لباس پہننا ۔
2- حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اپنا پورا مال صدقہ کرنا ۔
جہاں تک ٹاٹ کا لباس پہننے کا تعلق ہے تو یہ روایت مختلف حضرات نے تین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سےنقل کی ہے:
1- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ 2- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما۔ 3- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ۔
اور ان تمام سندوں پر مخلتف نوعیت کا کلام موجود ہے، جن کی بنیاد پر یہ روایت مقبول نہیں ہے، بلکہ علماء نے اسے من گھڑت قرار دیا ہے۔
رہا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے صدقہ کرنے کا مسئلہ تو اس سے متعلق کئی روایتیں موجود ہیں، اور کئی حضرات نے اسے ذکر کیا ، جیسا کہ ابن ابی عاصم رحمہ اللہ (۲۸۷ھ)،فرماتے ہیں :
"أن النبي صلى الله عليه وسلم ندب إلى الصدقة، فجاء أبو بكر بجميع ماله إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم"ما أبقيت لأهلك؟ قال: الله ورسوله. ولم يفعل هذا أحد منهم". (کتاب السنة لابن أبي عاصم، باب في فضائل أهل البیت:۲۔۶۴۵،ط: المکتب الاسلامی ۱۴۰۰ھ)
محمدبن جریر طبری رحمہ اللہ (۳۱۰ھ)نے ’’تہذیب الآثار‘‘ میں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (۸۵۲ھ) نے ’’فتح الباری‘‘ میں اور دیگر کئی حضرات نے بھی یہ واقعہ نقل کیا ہے، لہذا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اپنا پورا مال صدقہ کردینے کا واقعہ درست ہے اور ٹاٹ کا لباس پہننے والا قصہ حضرت ابوبکر رضہ اللہ عنہ کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201906
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن