بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روایت: "مکروہ وقت میں نماز پڑھنے سے ایمان سلب ہوجاتاہے" کی تحقیق


سوال

سنا ہے کہ مکروہ وقت میں نماز پڑھنے سے مرتے وقت ایمان سلب ہو جاتا ہے، مردانہ کی روایت میں ہے۔ وہ حدیث چاہیے۔

جواب

اس قسم کی کوئی روایت تلاش بسیار کے باجود  ہمیں نہ مل سکی۔ البتہ ذیل میں ایک ایسی روایت اور بعض سلف  کا قول ذکر کیا جاتاہے، جو  اس قول کے قریب قریب ہے، ممکن ہے کہ سائل کو اسی طرح کے کچھ اقوال پہنچے ہوں ۔ ملاحظہ فرمائیں : 

سنن ابی داود کی روایت ہے : "تلك صلاة المنافقين، تلك صلاة المنافقين، يجلس أحدهم حتى إذا اصفرت الشمس فكانت بين قرني شيطان أو على قرني الشيطان قام فنقر أربعا لايذكر الله فيها إلا قليلًا". (سنن أبي داؤد، باب وقت صلاة العصر، دارالرسالة العالمية 1430هـ)

"إن الإصرار على المعاصي و شعب النفاق من غير توبة يخشى منها أن يعاقب صاحبها بسلب الإيمان بالكلية و بالوصول إلى النفاق الخالص و إلى سوء الخاتمة، نعوذ بالله من ذلك، كما يقال: إن المعاصي بريد الكفر". (فتح الباري لابن رجب، باب إذا لم يكن الإسلام على الحقيقة: 1.181، ط:دارابن الجوزي 1422هـ)

اس روایت اور ابنِ رجب رحمہ اللہ کی ذکر کردہ بات کو اگر یک جا کیا جائے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ مکروہ وقت میں نماز پڑھنا نفاق کی علامت ہے اور علاماتِ نفاق یا کبائر پر اصرار  سلبِ ایمان کا سبب بن جایا کرتا ہے ، ممکن ہے کہ کسی نے اس نتیجہ کو ذکر کیا ہو ۔  صراحتاً یہ بات کسی حدیث میں نہ مل سکی ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144008201659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں