بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھنا


سوال

حدیثِ پاک میں آیا ہے: اگر شادی شدہ لڑکی والدین کے پاس آئی اور ان کے چہرے پر عقیدت کی نظر ڈالے  تو اللہ تعالی ہر نظر پر اس کو ایک حج یا عمرہ کا ثواب عطا فرمائیں گے،  صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا:  اے اللہ کے رسول!  جو اپنے والدین کو بار بار محبت اور عقیدت کی نظر سے دیکھے؟  اللہ کے نبی نے فرمایا: جتنی بار دیکھے  گی اتنی بار حج یا عمرہ کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ 

اس حدیث کی وضاحت مطلوب ہے، کیا یہ حدیث ہے ؟

جواب

سوال میں مذکورہ الفاظ سے تو  روایت نہیں ملی ، البتہ معمولی فرق کے ساتھ اسی مفہوم کی ایک روایت منقول ہے، غالباً سائل کی مراد بھی یہی حدیث ہے، اور ترجمہ نقل کرنے  میں غلطی ہوئی ہو، یا سائل نے جہاں سے سنی ہو وہاں ایسے ہی بیان کی گئی ہو ۔

امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

"أخبرنا أبو منصور أحمد بن علي الدامغاني ... عن ابن عباس، أن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال: ما من ولد بار ینظر إلی والدیه نظرة رحمة إلا کتب الله بکل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وإن نظر کل یوم مائة مرة؟ قال: نعم، الله أکبر وأطیب."

(الجامع لشعب الإیمان للبیهقي:۱۰/۲۴۵)

ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو صالح اولاد محبت کی نظر سے اپنے والدین کو دیکھے تو اسے ہر نگاہ پر اللہ تعالیٰ ایک مقبول حج کا ثواب بخشتا ہے، لوگوں نے پوچھا: اگر دن میں سو مرتبہ دیکھے تو ؟ فرمایا:  تب بھی ، اللہ بہت بڑا ہے اور بڑا پاکیزہ ہے (یعنی ہر مرتبہ دیکھنے کا ثواب حج مقبول کی صورت میں دے گا۔)

’’الجامع لشعب الایمان‘‘  نے جس سند سے یہ حدیث ذکر کی ہے اس کے رواۃ اگرچہ ضعیف ہیں،لیکن ان میں کوئی وضاع، یا متہم بالکذب راوی موجود نہیں ہے ، اور ’’الجامع الصغیر للسیوطی‘‘  میں اس حدیث کے ساتھ ضعیف کا اشارہ موجود ہے، لیکن چوں کہ اس حدیث کا تعلق فضائل سے ہے اور فضائل کے ابواب میں ضعیف حدیث بھی کچھ شرائط کے ساتھ مقبول ہے ، لہذا اس حدیث کو فضائل میں بیان کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144007200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں