اگر کوئی شخص ایامِ تشریق کے آخری دن (١٣ ذی الحجہ) کو صاحب نصاب ہوا تو کیا وہ اس دن قربانی کرسکتا ہے؟
واضح رہے کہ قربانی کے وجوب کا تعلق ایام نحر کے ساتھ ہے، نہ کہ ایامِ تشریق کے ساتھ، اور ایام نحر تین ہیں: دس، گیارہ اور بارہ ذو الحجہ، پس اگر کوئی شخص ان تین دنوں میں صاحبِ نصاب نہ تھا، بلکہ تیرہ ذو الحجہ کو صاحبِ نصاب ہوا تو اس کے ذمہ قربانی واجب نہ ہوئی اور فقہِ حنفی میں تیرہ ذو الحجہ چوں کہ قربانی کے لیے مشروع ہی نہیں، اس لیے اس دن قربانی کرنے کی اجازت نہ ہو گی۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 65):
وأما وقت الوجوب فأيام النحر فلاتجب قبل دخول الوقت؛ لأن الواجبات المؤقتة لاتجب قبل أوقاتها كالصلاة والصوم ونحوهما، وأيام النحر ثلاثة: يوم الأضحى - وهو اليوم العاشر من ذي الحجة - والحادي عشر، والثاني عشر وذلك بعد طلوع الفجر من اليوم الأول إلى غروب الشمس من الثاني عشر.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112201038
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن