بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

13 سال کی لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے


سوال

کیا اسلام میں 13 سال کی لڑکی سے شادی ہوسکتی ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ لڑکے یا لڑکی کے نکاح کے لیے شرعاً   کوئی  مدت یا عمر متعین نہیں ہے،  بلکہ عمر کے کسی بھی حصے میں لڑکے یا لڑکی کا نکاح ہوسکتا ہے، البتہ بلوغت سے پہلے لڑکا یا لڑکی خود نکاح کا عقد نہیں کرسکتے، بلکہ ان کا ولی (والد یا دادا وغیرہ) ان کے مصالح کو مدنظر رکھ کر نکاح کرسکتاہے، ولی کے علاوہ کسی اور  نے بلوغت سے پہلے بچے یا بچی کا نکاح کرادیا تو وہ بلوغت کے بعد لڑکے یا لڑکی کی اجازت پر موقوف ہوگا۔

صحیح احادیث کے مطابق ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح چھ سال کی عمر میں ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ  کردیا تھا، اور نو سال کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہا کی رخصتی عمل میں آئی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں 13 سال کی لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے،ماہواری آنے کے بعد لڑکی بالغ شمار ہو گی۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري :

"( باب إنكاح الرجل ولده الصغار ) أي: هذا في باب جواز إنكاح الرجل ولده الصغار، بضم الواو وسكون اللام جمع ولد، ويروى بفرح الواو والدال وهو اسم جنس يتناول الذكور والإناث؛ لقوله تعالى:  واللائي لم يحضن. (الطلاق: 4) فجعل عدتها ثلاثة أشهر قبل البلوغ. ذكره قوله تعالى : ( واللائي لم يحضن) ( الطلاق: 4) إلى آخره في معرض الاحتجاج في جواز تزويج الرجل ولده الصغير، بيانه أن الله تعالى لما جعل عدتها ثلاثة أشهر قبل البلوغ دلّ ذلك على جواز تزويجها قبله، قيل ليس في الآية تخصيص ذلك بالآباء ولا بالبكر فلايتم الاستدلال. وأجيب: بأن الأصل في الإيضاؑ التحريم إلا ما دل عليه الدليل. وقد ورد في حديث عائشة أن أبابكر رضي الله عنه زوّجها وفي دون البلوغ، فبقي ما عداه علي الأصل، ولهذه النكتة أورد حديث عائشة في هذا الباب."

( عمدة القاري شرح صحيح البخاري: كتاب فضائل القرآن، باب إنكاح الرجل ولده الصغار، (20 /  126) ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں