بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

120 دن کے بعد حمل ضائع ہو اور نفاس کا خون نہ آئے تو نماز روزے کا حکم


سوال

 اگر کسی عورت کا حمل 120دنوں کے بعد ضائع ہوجائے اور اس کے بعدنفاس والا خون بھی نہ آئے، تو اس عورت کے لیے نماز روزے کا کیا حکم ہے؟

جواب

نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے ،نفاس کی کم سے کم کوئی مدت متعین نہیں ہے ،کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ خون آتا ہی نہیں ،کبھی تھوڑی دیر آکر بند ہوجاتا ہے ،کبھی ایک لمبے وقت تک جاری رہتا ہے، لہذا صورت مسؤلہ میں چار مہینہ کے حمل ساقط ہونے کے بعد اگر خون آیا ہی نہیں تو عورت غسل کرکے نمازیں شروع کردے اور اگر رمضان کا مہینہ ہے تو روزے رکھے۔

وفي الفتاوى الهندية:

"المرأة إذا ولدت ولم تر الدم هل يجب عليها الغسل والصحيح أنه يجب،كذا في الظهيرية."

 (كتاب الطهارة، الباب الثاني في الغسل، الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل 1/ 16 ط:دار الفكر)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما (ولد) حكما (فتصير) المرأة (به نفساء."

(رد المحتار، كتاب الطهارة، باب الحيض 1/ 302 ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں