اگر کوئی بندہ خاص 12 ربیع الاول کا روزہ رکھتا ہو، لیکن یہ بولتا ہو کہ میں نفل سمجھ کر رکھ رہا ہوں تو کیا حکم ہے؟
ماہ رمضان کے علاوہ عید الفطر کے دن یعنی یکم شوال اور ذوالحجہ کے مہینے میں چاردن، یعنی دس ذوالحجہ سے لے کر تیرہ ذوالحجہ تک کے چار دن نفلی روزے نہیں رکھ سکتے، بقیہ پورے سال نفلی روزہ رکھ سکتے ہیں۔
بارہ ربیع الاول کا روزہ بھی عام دنوں کے نفلی روزے کی طرح ہے، اس دن کے روزے کی الگ سے کوئی فضیلت اَحادیثِ مبارکہ میں وارد نہیں ہوئی ہے، لہٰذا بارہ ربیع الاول کے روزے کی الگ سے کوئی خاص فضیلت سمجھنا یا اس کو الگ درجہ دے کر لازمی سمجھ کر رکھنا یا اس دن کی مخصوص سنت سمجھ کر روزہ رکھنا درست نہیں ہے۔
باقی جیسے عام دنوں میں روزہ رکھا جاتا ہے ایسے ہی اگر کوئی خاص فضیلت سمجھے بغیر بارہ ربیع الاول کو بھی نفلی روزہ رکھ لے تو شرعًا کوئی حرج نہیں، اور اگر پیر یا جمعرات کے دن بارہ ربیع الاول آجائے اور کوئی اس وجہ (پیر یا جمعرات کی وجہ) سے روزہ رکھنا چاہے تو اس دن روزہ عام تاریخوں کی طرح مستحب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100788
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن