بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گیارہ ذو الحجہ کو ظہر سے پہلے رمی کرنا


سوال

گیارہ  ذوالحجہ کو ظہر سے پہلے رمی کرنے کی وجہ سے  دم واجب ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص گیارہ تاریخ کو زوال کے بعد ظہر سے پہلے رمی کرلے تو اس کی رمی ہوگئی ہے، دم واجب نہیں ہے، لیکن اگر اس نے زوال سے پہلے ہی رمی کر لی تو اس کے ذمہ دم واجب ہو گا، تاہم اگر وہ زوال کے بعد رمی کا اعادہ کرلے تو دم ساقط ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الدر: وأما في الثاني والثالث فمن الزوال لطلوع ذكاء

وفي الرد: قال في اللباب: وقت رمي الجمار الثلاث في اليوم الثاني والثالث من أيام النحر بعد الزوال، فلا يجوز قبله في المشهور."

(کتاب الحج، جلد: 2، صفحہ:520، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں