گیارہ ذوالحجہ کو ظہر سے پہلے رمی کرنے کی وجہ سے دم واجب ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص گیارہ تاریخ کو زوال کے بعد ظہر سے پہلے رمی کرلے تو اس کی رمی ہوگئی ہے، دم واجب نہیں ہے، لیکن اگر اس نے زوال سے پہلے ہی رمی کر لی تو اس کے ذمہ دم واجب ہو گا، تاہم اگر وہ زوال کے بعد رمی کا اعادہ کرلے تو دم ساقط ہوجائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في الدر: وأما في الثاني والثالث فمن الزوال لطلوع ذكاء
وفي الرد: قال في اللباب: وقت رمي الجمار الثلاث في اليوم الثاني والثالث من أيام النحر بعد الزوال، فلا يجوز قبله في المشهور."
(کتاب الحج، جلد: 2، صفحہ:520، طبع: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100452
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن