11 تولہ پر کتنی زکوۃ ہو گی؟
واضح رہے کہ سونے، چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ہونے کے باعث ہر وقت اس کی قیمت میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر 11 تولہ سونا مراد ہے تو سونا یا اس کے زیورات کی زکوٰۃ ادا کرتے وقت ادائیگی کے دن اس سونے کی جو قیمت ہوگی اس پر زکوٰۃ لازم ہوگی، اگر سونے سے زکوۃ ادا کرے تواس صورت میں 11 تولہ سونے میں گرام کے اعتبار سے 3 گرام 2076 ملی گرام زکوۃ ادا کرنی ہو گی، اور ماشے کی صورت میں 3.3 ماشہ زکوۃ ادا کرنی ہو گی،نیز اگر 11 تولہ سونے کی زکوۃ رقم کی صورت میں ادا کرنی ہو تو اس کی واجب مقدار جاننے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ11 تولہ سونے کی کل مالیت لگائی جائےاور کل مالیت کو 40 سے تقسیم کردیا جائے، حاصل جواب زکوٰۃ کی واجب مقدار ہوگی ،اور اگر اس سے مراد 11 تولہ چاندی ہے تو صرف 11 تولہ چاندی پر زکوۃ لازم نہیں ہے، جب تک کہ وہ ساڑھے باون تولہ تک نہ پہنچ جائےیا اس کے ساتھ کچھ سونا ، نقدی یا سامان تجارت بھی ہواور ان سب کی قیمت مجموعی اعتبار سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا."
(کتاب الزکاۃ،ج2، ص: 22، ط: دارالكتب العلمیة)
بدائع الصنائع میں ہے:
"أما الأثمان المطلقة وهي الذهب والفضة أما قدر النصاب فيهما فالأمر لا يخلو إما أن يكون له فضة مفردة أو ذهب مفرد أو اجتمع له الصنفان جميعا، فإن كان له فضة مفردة فلا زكاة فيها حتى تبلغ مائتي درهم وزنا وزن سبعة فإذا بلغت ففيها خمسة دراهم."
(كتاب الزكاة، فصل الأثمان المطلقة وهي الذهب والفضة، ج: 2، ص: 16، ط: دار الکتب العلمیة)
وفیہ ایضا:
"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالا فإذا بلغ عشرين مثقالا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم "والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر"وكان الدينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مقوما بعشرة دراهم."
(کتاب الزکوۃ، ج:2، ص:18، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603101661
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن