اگرجانور دس ذوالحجۃ کی عصر یا مغرب کے بعد پیدا ہوا ہو تو اگلے سال دس ذوالحجۃ کو اسکی قربانی عصر سے پہلے کرنا جائز ہے ؟
واضح رہے کہ بکرا /بکری کی قربانی کے صحیح ہونے کے لیے بکرے / بکری کا مکمل ایک سال کا ہونا ضروری ہے ،اس سے پہلے قربانی درست نہیں ہوگی ،لہذا صورت مسؤلہ میں بکرا / بکری ذو الحجۃ کی دس تاریخ کو عصر یا مغرب کے بعد پیدا ہوا ہو اسے اگلے سال دس تاریخ کو ذبح نہ کیا جائے بلکہ گیارہ تاریخ کو اس کی قربانی کی جائے ۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"(وأما) معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري - رحمه الله - أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني منه ابن سنة، والجذع من البقر ابن سنة والثني ابن سنتين، والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني منها ابن خمس وذكر القاضي في شرحه مختصر الطحاوي في الثني من الإبل ما تم له أربع سنين وطعن في الخامسة وذكر الزعفراني في الأضاحي: الجذع ابن ثمانية أشهر أو تسعة أشهر، والثني من الشاة والمعز ما تم له حول وطعن في السنة الثانية، ومن البقر ما تم له حولان وطعن في السنة الثالثة، ومن الإبل ما تم له خمس سنين وطعن في السنة السادسة، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا لمنع النقصان لا لمنع الزيادة؛ حتى لو ضحى بأقل من ذلك سنا لا يجوز ولو ضحى بأكثر من ذلك سنا يجوز ويكون أفضل."
( كتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية، ٥ / ٧٠، ط: دار الكتب العلمية)
فتاوی رحیمیہ میں ہے :
"سوال :جو بکرا گذشتہ سال عید کے روز پیدا ہوا ہو،اس سال اس کی قربانی کرسکتے ہیں ؟
جواب:اس بکرے کی قربانی امسال عید کے دوسرے دن کرسکتے ہیں ،قربانی ادا ہوجائے گی ،اگر احتیاطا اس کو چھوڑ کر دوسرا بکر ا تجویز کرلیا جائے تو بہتر ہے ۔"
(ج:10 ص:51 ط:دار الاشاعت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100074
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن