بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

10سال تک بیوی کو علیحدہ رکھنے کا حکم


سوال

 بیوی شوہر سے علیحدہ کتنے دن رہ سکتی هے؟ شوہر نے بیوی کو  10 سال سے separate(علیحدہ) کیا ہواہے ۔ کوئی خرچہ وغیرہ بھی نہیں دیتے اور شادیاں کی ہوئی ہیں،  کیا کرنا چاہیے؟ 

جواب

صورتِ  میں مسئولہ میں سائلہ کے شوہر کا 10سال تک بیوی کو علیحدہ کر کے رکھنااور بیوی کے حقوق ادا نہ کرنا شرعًاجائز نہیں ،باقی   بیوی کو  چاہیے  کہ زوجین  کے درمیان اس مسئلہ  کو حل کرانےکے لیے دونوں خاندان کے بزرگ ، معزز اورسمجھ دار  افراد سے رابطہ کرے ،اگر اس کے باوجود بھی   شوہر اپنے رویے سے باز نہ آئے   تو بیوی اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اگر وہ طلاق دینے پر  راضی  نہ ہو تو اس کو کچھ مال وغیر ہ دے کر باہمی رضامندی سے خلع کا معاملہ کرے،اگروہ خلع پربھی راضی نہہو تو اس صورت میں بیوی عدالت سے شوہر کے   نان نفقہ  نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا مقدمہ  دائر کرسکتی ہے،جس کاطریقہ یہ ہے کہ  سائلہ اولاً عدالت میں شرعی گواہوں کے ذریعے اپنے نکاح کو ثابت کرے ،اس کے بعد شرعی گواہوں کے ذریعے شوہر کے نان نفقہ  نہ دینے   کو ثابت کرے،اگر سائلہ عدالت میں گواہوں کے ذریعے اپنے دعوی کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائےاورعدالت کے بلانے اور سمن جاری  کرنے کے باوجود شوہر حاضر نہ ہوتو عدالت اس نکاح کو فسخ کردے،جس کے بعد عدت گزار کر بیوی کادوسری جگہ نکاح کرنا  جائز  ہوگا ۔

فقہ السنۃ میں ہے:

"والخلع يكون بتراضي الزوج والزوجة."

(کتاب الطلاق،2/299ط: دارالکتاب العربی)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول، بخلاف ما إذا قال خالعتك ولم يذكر العوض ونوى الطلاق فإنه يقع."

( کتاب النکاح باب ا لخلع 3/441،ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية."

( کتاب الطلاق ،الفصل الأول فی شرائط الخلع 1/488 ط:رشدیة )

حیلہ ناجزۃ میں ہے :

"والمتعنت الممتنع عن الانفاق  ففی مجموع الامیر ما نصه : ان منعھا   نفقة الحال فلها القیام فان لم   یثبت عسرہ  انفق او طلق  و إلا طلق علیه ، قال محشیه : قوله  وإلا طلق علیه ای   طلق علیہ الحاکم من غیر تلوم…..الی ان قال: وان تطوع بالنفقة قریب اواجنبی فقال ابن القاسم:لہا ان تفارق  لان الفراق قد وجب لها،  وقال ابن عبدالرحمن:  لا مقال لها لان سبب الفراق  هو عدم النفقه   قد انتہی وهو الذی   تقضیه المدونة  کما قال ابن المناصب، انظر الحطاب، انتهی۔"

(فصل  فی حکم زوجة المتعنت،ص:73،ط:دارالإشاعت)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144411102556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں