بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دس محرم کو قبرستان جانا


سوال

دس محرم کو قبر ستان جانا کیسا ہے؟

جواب

محرم کی دس تاریخ کو قبرستان جانا جائز ہے، لیکن کسی خاص دن کا التزام درست نہیں ہے، جس سے دوسروں کو اس کے ضروری یا فضیلت کا باعث ہونے کا شبہ ہو؛ اس لیے ہر سال صرف دس محرم کو ہی نہ جائیں، درمیان میں بھی جاتے رہیں اور کبھی دس محرم کو بھی نہ جائیں۔

نیز ملحوظ رہے کہ اسلامی نقطۂ نگاہ سے دس محرم غم کا دن نہیں ہے، اس لیے قبرستان جانے کا مقصد اگر غم و سوگ کا اظہار ہے تو اس سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"وبزيارة القبور ولو للنساء لحديث «كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها» ويقول: السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون.

[مطلب في زيارة القبور]

(قوله: وبزيارة القبور) أي لا بأس بها، بل تندب كما في البحر عن المجتبى، فكان ينبغي التصريح به للأمر بها في الحديث المذكور كما في الإمداد، وتزار في كل أسبوع كما في مختارات النوازل. قال في شرح لباب المناسك إلا أن الأفضل يوم الجمعة والسبت والاثنين والخميس، فقد قال محمد بن واسع: الموتى يعلمون بزوارهم يوم الجمعة ويوما قبله ويوما بعده، فتحصل أن يوم الجمعة أفضل. اهـ."

(رد المحتار2/ 242ط:سعيد)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201393

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں