میں اسلم کو 1000000 رقم ٹینٹ کراکری کے کاروبار کے لیے دےرہاہوں۔ اسلم کی محنت ہوگی اور میرے پیسے ہوں گے۔نفع و نقصان میں برابر شریک ہوں گے اور ٹینٹ، کراکری کرائے پر دیں گے۔ کیا یہ صحیح ہے؟
مذکورہ صورت مضاربت کی ہے ، سارے خرچے نکالنے کے بعد جو نفع بچے گا اس کو آدھا آدھا کرنا درست ہے، تاہم نقصان میں تفصیل یہ ہے کہ اگر نقصان ہوگیا تواس کو پہلے حاصل شدہ نفع سے پورا کیا جائے گا، اگر اس سے بڑھ گیا تو وہ رب المال (انویسٹر) کے ذمے ہوگا اور اصل سرمایہ سے پورا کیا جائے گا، مضارب (ورکنگ پارٹنر) کی غلطی نہ ہو تو اس کو مالی نقصان کا ذمہ دار ٹھہرانا جائز نہیں، بلکہ نقصان کی صورت میں سرمایہ کار نقصان برداشت کرے گا اور مضارب (کا نقصان یہی ہے کہ اس ) کی محنت رائیگاں جائے گی، مضارب امین کی حیثیت سے کام کرے گا۔ مضاربت کی تفصیل اس لنک میں ملاحظہ کریں :
مضاربت کی تعریف اور اس کی شرائط
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن