بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دس گرام سونے کی زکوۃ


سوال

10 گرام مستعمل سونا (بشکل زیور) کی قیمت معتبر سنار کے پاس 23000 ہے اور انٹرنیٹ پر اتنے ہی سونے کی قیمت 30000 ہے تو زکات میں کس کا اعتبار ہو گا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے ساتھ چاندی، مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد نقدی بالکل نہ ہو تو اس کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا ہے، یعنی جب تک ساڑھے سات تولہ سونا اس کی ملکیت میں نہ ہو تو اس پر زکات واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر سونے کے ساتھ کچھ نقدی یا کچھ چاندی یا مالِ تجارت بھی موجود ہو، تو پھر مجموعی مال کی مالیت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچ جائے تو سال پورا ہونے پر اس کی زکات واجب ہوتی ہے۔

نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ اگر کسی شخص کی ملکیت میں سونا موجود ہو تو زکات کا وجوب بازار میں اس سونے کی قیمتِ فروخت پر ہوتا ہے، اسی طرح زکات کا وجوب سونے کے اُسی کیرٹ کی  قیمت کے اعتبار سے ہو گا جس کیرٹ کا سونا ملکیت میں موجود ہے؛ کیوں کہ کیرٹ کے مختلف ہونے سے قیمت بھی مختلف ہوتی ہے، نیز زکات کا وجوب مکمل زیور پر نہیں ہو گا بلکہ اُس میں موجود سونے کے وزن کی قیمت پر ہو گا، اس میں شامل ویسٹیج یا دیگر اشیاء (مثلاً موتی وغیرہ) کو وزن میں سے منہا کیا جائے گا۔

لہذا اگر کسی شخص کی ملکیت میں دس گرام سونے کے ساتھ کچھ نقدی، یا چاندی یا مالِ تجارت بھی موجود ہو تو وہ شخص مذکورہ ضوابط کی روشنی میں اس سونے پر واجب ہونے والی زکات کی رقم کا حساب لگا لے، بہتر یہی ہے کہ کسی ماہر دِین دار سنہار سے اس کی قیمتِ فروخت کا اندازا لگوالیا کا حساب لگوالیا جائے، ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں