میرا اپنی بیوی سے جھگڑا ہوتا رہتا ہے،اور بیوی مجھ سے طلاق کا مطالبہ کرتی تھی،اب تقریبا ایک ہفتہ پہلے میری اپنی بیوی کے ساتھ لڑائی ہوئی،لڑائی کے دوران میری بیوی نے مجھ کو کہا کہ :میں بھی وضو بناتی ہوں اور آپ بھی وضو بناؤ اور قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر کر مجھ کو چھوڑ دو،اس پر میں نے کہا کہ قرآن کریم اس قسم کی حرکتوں کے لیے نہیں ہے،اس کے بعد میں نے اپنی بیوی کو کہا:"ایک،دو،تین،میں نے تمہیں طلاق دے دی"میں نے یہ الفاظ کہے اور بیوی کہہ رہی ہے کہ میں نے یہ الفاظ نہیں سنے۔
اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کتنی طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟اب رجوع یا تجدید نکاح کی گنجائش ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں ایک،دو،تین سے شرعا کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،البتہ "میں نے تمہیں طلاق دے دی"کہنے سے شرعا ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے،عدت میں رجوع کرکے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے،اور اگر عدت مکمل ہوگئی اور رجوع نہیں کیا تو نکاح ختم ہوجائے گا،اس صورت میں گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرکے دونوں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں،اس صورت میں سائل کے پاس آئندہ کے لیے دوطلاقوں کا اختیار ہوگا۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(والطلاق يقع بعدد قرن به لا به) نفسه عن ذكر العدد، وعند عدمه الوقوع بالصيغة
(قوله والطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متى قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه لو قال لغير المدخول بها أنت طالق ثلاثا طلقت ثلاثا، ولو كان الوقوع بطالق لبانت لا إلى عدة فلغا العدد، ومن أنه لو قال أنت طالق واحدة إن شاء الله لم يقع شيء ولو كان الوقوع بطالق لكان العدد فاصلا فوقع."
(كتاب الطلاق،ج3،ص287،ط؛سعيد)
فتاوی حقانیہ میں ہے:
"اگر اس عدد کے ساتھ نسبت ہو،یعنی عورت سے یوں کہے تجھے ایک دو تین طلاق ہو،ظاہر ہے کہ اضافت کی موجودگی میں اس سے تین طلاق واقع ہوگی لیکن جب اضافت نہ ہو صرف یہ ہو کہ ایک دو تین، تم طلاق ہو یا تم طلاق ہو ایک دو تین،ایسی حالت میں تم طلاق ہو مستقل جملہ مبتدا خبر ہوکر عدد سے بظاہر اس کا کوئی تعلق معلوم نہیں ہوتا،اس لیے عدد لغو ہوکر طلاق واقع ہوگی،تاہم اگر یوں کہا کہ :تم ایک دو تین طلاق"یا "تم طلاق ایک دو تین ہو"تو اس سے پھر لازمی طور پر تین طلاقیں واقع ہوں گی۔"
(طلاق الصریح والکنایۃ،ج4،ص460،ط؛دار العلوم حقانیہ)
فتاوی فریدیہ میں ہے:
"ایک دو تین مجھ پر بیوی طلاق ہوگی کا حکم
سوال:ایک صاحب نے انگلیاں گنتے ہوئے کہا ایک دو تین مجھ پر بیوی طلاق ہوگی اگر میں نے آئندہ اپنے بھائی کو کوئی نصیحت کی،کیا اس صورت میں طلاق واحد رجعی واقع ہوگی یا مغلظہ؟......."
الجواب:صورت مسئولہ میں ایک طلاق واقع ہوگی کیونکہ ایک دو تین عدد اورشمارہ کے لیے موضوع ہے نہ کہ انشاء طلاق کے لیے...."
(فصل فی عدالطلاق والقاء الاحجار وغیرھا،ج5،ص442،ط:دار العلوم صدیقیہ)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144608100842
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن