ایک خاتون ہے جو کہ بہت بوڑھی ہے اور بیمار بھی سخت ہے اور غریب بھی ہے۔ بس اُس کی اتنی آمدن ہے کہ دوائیاں وغیرہ آتی ہیں اور گزارا ہو رہا ہے، وہ روزے تو نہیں رکھ سکتی تو کفارہ ادا کرے گی یا نہیں کرے گی؟ کیوں کہ وہ غریب بھی ہے، بوڑھی بھی ہے، بیمار بھی ہے تو روزوں کے کفارے کے بارے میں اُس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بوڑھی اور بیمار خاتون کی آمدن میں سے اگر اتنی رقم نہ بچتی ہو کہ وہ چھوٹے ہوئے روزوں کا فدیہ ادا کرسکے تو اسے چاہیے کہ وہ وسعت کا انتظار کرے، اور اللہ تعالیٰ سے وسعت کی دعا اور روزے چھوٹنے پر توبہ و استغفار کرتی رہے۔
الفتاوى الهندية (5 / 357):
"وَلَوْ أَخَّرَ الْقَضَاءَ حَتَّى صَارَ شَيْخًا فَانِيًا أَوْ كَانَ النَّذْرُ بِصِيَامِ الْأَبَدِ فَعَجَزَ لِذَلِكَ أَوْ بِاشْتِغَالِهِ بِالْمَعِيشَةِ؛ لِكَوْنِ صِنَاعَتِهِ شَاقَّةً فَلَهُ أَنْ يُفْطِرَ وَيُطْعِمَ لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا عَلَى مَا تَقَدَّمَ ، وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ عَلَى ذَلِكَ لِعُسْرَتِهِ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ". فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144108201472
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن