بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے متعلق پڑھنے یا سوچنے سے طلا واقع ہوتی ہے؟


سوال

ایک دن کافی دیر تک میں طلاق سے متعلق ایک فتوے پر غور کرتا رہا، اور اس کامطالعے کرتے کرتے سو گیا، سوتے وقت وہی مسئلہ دماغ میں گھوم رہا تھا، اور میں اس مسئلے کو دہرا بھی رہا تھا۔ اور جب کروٹ لی تو برابر میں بیوی سو رہی تھی۔ میرا دھیان اس پر چلا گیا ، میں یہ سب بیوی کو نہیں کہہ رہا تھا، بس یہ پڑھی ہوئی بات میرے دماغ میں گھوم رہی تھی۔ اور میں طلاق کے الفاظ ادا کر رہا تھا جو میں نے پڑھے تھے اور اس طرح کہتے کہتے میری صرف نظر میری بیوی پر پڑ گئی۔ بس ان الفاظ کے ساتھ میری زبان حرکت کر رہی تھی، الفاظ نہیں تھے۔ کیا اس طرح کرنے سے میرے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑا؟ میں اسی مسئلے پر سوچتے ہوئے ایک دن اکیلے میں میں خود کو مثال دے کر کہ رہا تھا کہ: اگر میں اپنی بیوی کا نام لے کر یوں کہوں کہ آج میں نے تجھے طلاق دی، تب طلاق ہوگی، جب اس کو مخاطب کر کے کچھ کہا ہی نہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیا اپنے آپ کو اس طرح مثال دے کر سمجھاتے ہوئے جو میں کہا، اس سے میرے نکاح پر کوئی اثر ہوگا؟ مزید یہ کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی بد مزگی، کوئی تکرار، کوئی جھگڑا وغیرہ نہیں ہے۔

جواب

مطمئن رہیں، مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔


فتوی نمبر : 143605200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں