بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بعض اولاد کو ہبہ کے بعد بقیہ ورثاء کا اختلاف


سوال

عبد الرحمٰن کی ایک بلڈنگ ہے جس کا کل رقبہ ساڑھے تیئیس مرلے ہے جس میں 8 مرلے اپنے بیٹے شفیع الرحمٰن اور 8 مرلے حبیب الرحمٰن کو ہبہ کیا ہوا ہے گواہان کی موجودگی میں اسٹامپ پیپر رجسٹری کی ہے اور قبضہ بھی دیا۔ ہبہ کرنے کے کچھ عرصہ بعد والد فوت ہوگئے۔ اب باقی ورثاء جن میں دو بیویاں، تین لڑکے، تین لٖڑکیاں ہیں۔ دو لڑکوں نے ہبہ نامہ عدالت میں چیلنج کیا ہوا ہے کہ یہ غلط ہے۔ شریعت کے مطابق حکم صادر فرمائیں۔ شکریہ

جواب

مرحوم نے اگر ہبہ کے ساتھ ساتھ قبضہ بھی دے دیا تھا تو پھر مرحوم کی وفات کے بعد مذکورہ قطعہ زمین میراث میں تقسیم نہیں ہوگا۔ بلکہ انہیں دو بیٹوں کی ملکیت رہے گا جن کو زندگی میں ہبہ کرکے قبضہ دے دیا تھا۔


فتوی نمبر : 143101200667

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں